Maktaba Wahhabi

55 - 215
ورنہ پھر بھیڑیا لے جائے گا‘‘ وہ پوچھتے ہیں: ’’فضالۃ الابل‘‘ ترجمہ:’’گم شدہ اونٹ کے پکڑ لینے کی نسبت کیا فرمان ہے؟ آپ جواب دیتے ہیں: ’’مالک ولھا معھا سقاؤھا وحذ آؤھا تردالمآء وتاکل الشجر حتی یلقھا ربھا‘‘ ترجمہ:’’تجھے اس سے کیا واسطہ؟اس کے ساتھ اس کی مشک ہے اس کے موزے ہیں،آپ پانی لے لے گا،آپ دوختوں سے اپنا پیٹ بھر لے گا،یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پالے‘‘ (بخاری،مسلم مشکوۃکتاب البیوع،ص۲۶۲،ج ۱) مسلم شریف کی وایت میں یہ بھی ہے کہ اس سوال پرآ پ سخت غضب ناک ہوئے،چہرئہ مبارک سرخ ہو گیا اور یہ جواب دیا۔ایک روایت میں صاف الفاظ ہیں کہ اونٹ کو نہ پکڑ،یہ حدیث آپ کے سامنے ہے۔بخاری مسلم کا حوالہ اس کی صحت کا پورا ضامن ہے،حدیث میں گمشدہ بکر ی اور اونٹ میں کیا فرق ہے،لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا۔حنفی مذہب کی بہترین اور معتبر تر کتاب ’’ہدایہ ‘‘ج۲،کتاب للقطۃ،ص۵۹۵میں ہے: ’’ویجوز الا لتقاط فی الشاۃ والبقر والبعیر‘‘ ترجمہ:’’یعنی گمشدہ بکر ی گائے اونٹ سب کو پکڑ لینا جائز ہے ‘‘ حنفی بھائیو!یہ ہے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے سامنے جو گمشدہ بکری اور
Flag Counter