Maktaba Wahhabi

193 - 215
تحقیق وتقلید پر ایک نظر بطور خاتمہ کے مذہب امام صاحب کے متعلق غلط فہمی کا ازالہ: اگر تقلید کا کوئی نقصان بھی اس کے سوا نہ ہوتا کہ انسا ن قرآن وحدیث پر عمل کرنے کے لئے اس کے بعد آزاد نہیں رہ سکتا تو یہی نقصان حرمت تقلید کی اعلیٰ تر دلیل بننے کے لئے کافی تھا لیکن ہمیں حیرت ہوتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ ایک طرف تقلید کی فرضیت مانی جا رہی ہے۔دوسری طرف صحیح صحیح حدیثوں کو ٹکا سا جواب مل رہا ہے،حدیث و فقہ میں صاف مقابلہ ہونے کی صورت میں بھی حدیث کو چھوڑا جا رہا ہے اور فقہ کو پکڑا جا رہا ہے۔میرے بھائیوں ان فقہ کی کتابوں میں جو ہے اسے آپ اگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے احکام سمجھ کر مان رہے ہیں تو یاد رکھیئے کہ یہ امام صاحب کے فرمان کا مجموعہ ہر گز نہیں ہے۔اس میں تو بلا مبالغہ بہت سے بزرگوں کے اقوال مجموعی طور پر درج ہیں۔اس میں تو یہاں تک ہے کہ امام صاحب کے صریح قول کو چھوڑا گیا ہے اور دوسروں کے قول کو لیا گیا ہے۔پس یہ سمجھنا تو کسی طرح بھی حق بجانب نہیں کہ اس میں جو تحریر ہے امام صاحب کے مسائل ہیں ہر گز نہیں۔اب ایک طرف سے دنیا کے کانوں میں ڈالا جا رہا ہے کہ جو حلا ل حرام ان کتابوں میں لکھا ہے اسے اسی طرح مان لینا حنفی بننا اور مسلمان ہونا ہے لیکن ہماری طرف سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ صرف قرآن وحدیث کاماننا مسلمان ہوناہے۔ان کتابوں کے مسائل کو قرآن وحدیث پر پرکھنا چاہیئے مطابق ہوں تو قابل قبول۔مخا لف ہوں تو ہر گز اس درجے کے نہیں۔امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا وہ مذہب نہیں جو فقہ کی ان موجودہ کتابوں میں ہے بلکہ آپ کا مذہب وہ ہے جو آپ نے فرمایا
Flag Counter