Maktaba Wahhabi

129 - 215
آپ نے خیال فرمایا؟حدیث میں تو ہے کہ جو آزاد جس غلام کا ہاتھ کاٹ دے یا پاؤں کاٹ دے تو اس کا بھی ہاتھ پاؤں کاٹ دیا جائے گا۔لیکن حنفی مذہب اس فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو توڑ دیتا ہے۔وہ کہتا ہے کہاں غلام کہاں آزاد؟غلام اور آزاد میں فرق کرو،غلام کے ہاتھ کے بدلے آزاد کا ہاتھ نہ کاٹو۔کہو مسلمانو!وہ مساوات جس پر تمہیں ناز تھاکیا ہوئی؟اب بتاؤ حنفی مذہب اچھا یا محمدی مذہب اچھا؟ غلاموں پر ظلم: (۹۶)آپ نے ۹۴ کی حدیث میں پڑھا ہے کہ خصی کرنے کا قصاص خصی کرنا ہے گو آقا اور غلام کے درمیان ہو،لیکن حنفی مذہب اس قانون محمدی کی بھی قانون شکنی کر کے کہتا ہے کہ یہی نہیں بلکہ سرے سے اس میں قصاص ہی نہیں چنانچہ ’’ہدایہ،جلد چہارم،ص۵۵۵،کتاب الجنایات باب القصاص‘‘میں ہے: ’’ولا قصاص فی اللسان ولا فی الذکر‘‘ ترجمہ:’’یعنی زبان اور پیشاب گاہ میں قصاص نہیں ‘‘ حنفی دوستو!حدیث کو حکم ہے کہ دوسرے کو خصی کرنے والے کو خصی کر دیا جائے گا اور فقہ کا حکم ہے کہ خصی کرنے والے سے قصا ص نہ لیا جائے یہ دونوں آپ کے سامنے ہیں اور دونوں میں مخالفت ہے اب آپ کو اختیار ہے اقرار کا بھی اور انکار کا بھی؟ مسلمان کو کافر کے برابر کر دیا: (۹۷)’’عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال خطب رسو اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم عام الفتح ثم قال۔۔۔۔۔۔دیۃ
Flag Counter