Maktaba Wahhabi

104 - 215
ترجمہ:’’یعنی مدعی کی جانب قسم نہ لوٹائی جائے‘‘ کہوحنفی بھائیو!حدیث و فقہ کے حکم کا اختلاف آپ کے سامنے ہے اب کیا آپ قانون مدنی کا احترام کریں گے؟یا قانون کوفی کا؟ وتر میں اختلاف: (۶۸)’’ عن سعد بن ھشام۔۔۔۔یصلی تسع رکعات لا یجلس فیھا الا فی الثامنۃ فیذکراللّٰہ ویحمدہ وید عوہ ثم ینھض ولا یسلم فیصلی التاسعۃ ثم یقعد فیذکر اللّٰہ وید عوہ ثم یسلم تسلیما‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو رکعت نماز پڑہتے آٹھویں رکعت میں ہی تشہد کے لئے بیٹھتے پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہوجاتے اور نویں رکعت پڑھ کر سلام پھرتے ‘‘(مسلم،مشکوۃ ص۱۱۱،ج اول،باب الوتر،کتاب الصلوۃ) دوستوں!کیایہ حدیث صریح اور صحیح اس امر پر نہیں؟کہ نو رکعت ایک سلام سے پڑھ سکتے ہیں لیکن آپ کا حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ کہتا ہے کہ آٹھ سے زیادہ رکعتیں ایک سلام سے پڑھنی مکروہ(یعنی حرام)ہیں دیکھیئے آپ کے مذہب کی اول نمبر کی کتاب ’’ہدایہ،ص۱۲۷،جلداول،کتاب الصلوۃ باب النوافل‘‘میں ہے: ’’فامانافلۃ اللیل قال ابو حنیفۃ ان صلی ثمان رکعات بتسلیمۃ جازو تکرہ الزیادۃ علیٰ ذالک وقالا لا یزید باللیل علیٰ رکعتین بتسلیمۃ‘‘ ترجمہ:’’یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تو فرماتے ہیں رات کی نماز میں آٹھ رکعت تک تو ایک سلام سے پڑھ سکتا ہے اس سے زیادہ کا ایک سلام سے پڑھنا مکروہ
Flag Counter