Maktaba Wahhabi

66 - 215
پسند ہے اسی کے معنی دین کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک سخت معیوب ہے۔ دوہری اذان کا مسئلہ: (۲۳)’’ عن ابی محذورۃ قال القیٰ علی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم التاذین ھو بنفسہ ثم تعود فتقول الخ‘‘ ترجمہ:’’یعنی ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کو خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان سکھائی‘‘(رواہ مسلم،مشکوۃ باب الاذان،جلداول،ص۶۳) اس میں آپ نے یہ بھی بتلایا کہ ’’اشہد ان محمد الرسول اللّٰه ‘‘تک کہہ کر پھر دوبارہ ’’ اشہد ان لا الہ الا اللّٰه ‘‘کو دو مرتبہ اور ’’ اشہد ان محمد الرسول اللّٰه ‘‘کو دو مرتبہ کہیں۔دوسری روایت میں ہے کہ اس طرح انیس(۱۹)کلموں کی اذان آپ نے سکھائی الخ۔یہ لمبی حدیث پوری اذان کی بالکل صحیح آپ کے سامنے ہے اور اس میں دوبارہ ان چاروں کلمات کے دوہرانے کا فرمان و تعلیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہے۔لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا۔وہ اس کا بالکل منکر ہے۔چنانچہ حنفیوں کا معتمد کتاب’’ہدایہ،جلد اول،باب الاذان،ص۷۰‘‘میں ہے: ’’ولا ترجیع فیہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی اذان میں اس طرح ان طاروں کلمات کو دہرائے نہیں‘‘ میں اوپر تنبیہہ کر چکا ہوں کہ اہلحدیث ہر صحیح حدیث کو،محمدی ہر فرمان محمد کو(صلی اللہ علیہ وسلم)سر آنکھوں پر رکھتے ہیں۔وہ ایک کے مومن ایک کے منکر نہیں ہوتے۔یہ عادت مذہبی لوگوں میں ہے کوئی اس سے منکر ہے کوئی اس سے منکر ہے۔حنفی بائیں
Flag Counter