Maktaba Wahhabi

50 - 215
ہبہ کر دے بخش دے پھر وہ اسے واپس نہیں لے سکتا،سوائے باپ کے کہ وہ اپنی اولاد سے اپنی ہبہ کی ہوئی چیز واپس لے سکتا ہے ‘‘ اسی کے قریب قریب روایت ابو داؤد اور ترمذی میں بھی ہے،اور امام ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔صحیح بخاری شریف میں فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ اپنی ہبہ کی ہوئی چیز کو واپس لینے وال کتے کی طرح ہے جو قے کر کے چاٹ لیتا ہے۔یہ حدیث صاف ہے کہ ہبہ کی ہوئی چیز کوئی واپس نہیں لے سکتا۔لیکن حنفی مذہب اس حدیث کو نہیں مانتا وہ کہتا ہے کہ واپس لے سکتا ہے۔حنفی مذہب فقہ کی اعلیٰ اور بہترین کتاب ’’ہدایہ کتاب الہبہ‘‘ص۲۷۳ میں ہے: ’’واذا وھب ھبۃ لا جنبی فلہ الرجوع فیھا‘‘ ترجمہ:’’یعنی جو شخص کسی غیر شخص کو کوئی چیز ہبہ کرے تو اسے حق ہے کہ اسے واپس لے لے‘‘ پس حدیث میں تو صاف ہے کہ اپنی ہبہ کی ہوئی چیز واپس نہیں لے سکتا اور حنفی مذہب میں صاف ہے کہ اپنی ہبہ کی ہوئی چیز واپس لے سکتا ہے۔ حنفی بھائیو!بتلاؤ اب ایمان کس پر ہے؟اور کفر کس سے ہے؟کیا حدیث کو مان کر فقہ کو چھوڑو گے؟یا فقہ کو مان کر حدیث کو چھوڑو گے؟ باپ کے ہبہ کا مسئلہ: (۹)اوپر جو حدیث ہے اسے دوبارہ پڑھ جایئے اس میں یہ بھی ہے کہ باپ اپنی اولاد کو جو ہبہ کرے وہ واپس لے سکتا ہے لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ کہتا ہے حنفی مذہب کی اسی معتبر اور اعلیٰ کتاب کے اسی صفحہ میں ہے:
Flag Counter