Maktaba Wahhabi

131 - 215
علیھما‘‘ ترجمہ:’’یعنی مسافر پر چار رکعت والی نماز میں دو ہی فرض ہیں ان پر زیادتی نہ کرے ‘‘(ہدایہ،ج۱،کتاب الصلوۃ،باب صلوۃ المسافر،ص۱۴۵) کہو حنفی بھائیو!اب تمہارا کیا ارادہ ہے؟ کتنے دن تک ٹھہرناہو تو قصر کرے: (۹۹)’’عن ابن عباس قال سافر النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم سفرا فاقام تسعۃ عشر یوما یصلی رکعتین رکعتین،قال ابن عباس فنحن نصلی فیما بیننا وبین مکۃ تسعۃ عشر رکعتین فاذا اقمنا اکثر من ذالک صلینا اربعا‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفر میں ایک جگہ انیس دن تک ٹھہرے رہے اور نماز قصر کرتے رہے یعنی بجائے چار رکعت کے دو رکعت پڑہتے رہے‘‘(بخاری،مشکوۃ،ج۱،ص۱۱۸،کتاب الصلوۃ باب صلوۃ السفر) آپ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ مکہ مدینہ کے درمیان انیس دن تک تو نماز قصر کیا کرتے ہیں جب اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہوتو پوری پڑہتے ہیں۔یہ حدیث بہت صاف ہے کہ جو مسافر کسی جگہ انیس دن یا اس سے کم رہنا چاہتا ہو تو وہ انیس دن تک نماز قصر کر سکتا ہے لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ کہتا ہے: ’’ولا یزال علی حکم السفر حتی ینوی الا قامۃ فی بلدۃ او قریۃ خمسۃ عشر یوم اواکثر‘‘
Flag Counter