Maktaba Wahhabi

199 - 215
حقیقتیں ہیں۔تقلید کے معنی ہی بلا دلیل مان لینے کے ہیں،اور تحقیق کے معنی اس کے برخلاف دلائل سے ماننے کے ہیں۔آج جو حضرات مقلد ہونے کے اقرار کے ساتھ دلائل پر نظر ڈالنے کی زحمت گوارہ کرتے ہیں۔وہ دراصل اپنے منصب سے تجاوز کر جاتے ہیں۔اصول فقہ کی کتابوں میں بھی جو ان کے لئے تقلید کی چار دیواری قائم کی گئی ہے اس میں تحقیق کی ہوا کے آنے کاکوئی سوراخ بھی نہیں رکھا گیا۔یہا ں تک کہ مسلم الثبوت میں لکھا ہے کہ مقلد کو نہ خود دلیل لانے کا اختیار ہے نہ اس کے امام کی دلیل اس کے لئے دلیل ہے بلکہ توضیح و تلویج میں ہے کہ اس کی دلیل صرف اس کے امام کا قول ہے بلکہ صراحت سے لکھاہے کہ قرآن و حدیث اجماع قیاس مقلد کی دلیل ہے۔ تحقیق و تقلید: دنیا کا کوئی فرقہ آپ ایسا نہ دیکھیں گے کہ وہ اپنے تئیں دلیل پر نہ سمجھتا ہو گو واقعہ اس کے خلاف ہی کیوں نہ ہو،لیکن مقلدین کی جماعت اور صرف مقلیدین ہی کی جماعت وہ جماعت ہے جو علی الاعلان اپنا دلیل پر نہ ہونا ظاہر کرتی رہتی ہے بلکہ دلیل پر نگاہ ڈالنا اپنی جماعت کے لئے اتنا ہی خطرناک سمجھتی ہے جتنا خطرناک فعل روئی کے گالو ں میں جلتی ہوئی دیا سلائی کا پھینک دینا ہے۔اگر آپ آج کل کسی مقلد مولوی صاحب کو تحقیق کے سمندر میں غوطہ لگاتے ہوئے دیکھیں تو یہ خیال نہ کرنا کہ یہ تحقیق کرتے ہیں،نہیں نہیں نہ تحقیق ان کا منصب نہ تحقیق ان کے لئے مفید،نہ تحقیق سے انہیں کوئی واسطہ یہ تو صرف دفع الوقتی اور اپنے والوں کی تسکین کی خاطر کے لئے ایک بیرونی جھلک ہوتی ہے ورنہ کیا مجال کہ دلیل کی طر ف آنکھ بھی اٹھائیں۔کسی مسئلہ میں آپ ایک چھوڑ کئی حدیثیں بھی ان کے سامنے رکھ دیں تویہ تو
Flag Counter