Maktaba Wahhabi

30 - 215
سچ نہیں کہ تقلید شخصی کا اسلام اوراصل اسلام سے کوئی تعلق بلکہ دور کا علاقہ بھی نہیں۔ اسلام کی پہلی صدی میں تقلید نہ تھی آپ سلف کے اسلام پر نظر ڈال جایئے ایک سو سال اسلام پر گزر جاتے ہیں ان چاروں بزرگوں اماموں میں سے امام بن کر کوئی ایک بھی دنیا پر موجود نہیں۔پھر ان کی تقلید کہاں سے ہوتی؟کوئی بیٹا باپ سے تو بڑی عمر کا ہو نہیں سکتا۔کسی امام کی تقلید خود اس کی امامت اور اس کے بتلائے ہوئے مسائل کے وجود سے بلکہ خود اس کے وجود سے پہلے تو نہیں ہو سکتی پھر اگر ہمارے سلف کا ایک سوسال کے مسلمانوں جن میں تمام صحابہ اور تابعین ہی تھے،اسلام بغیر تقلید کے پوارا تھا اور اچھا تھا اور کافی تھا۔تو آج بھی وہی اسلام پورا ہے،کافی ہے،کامل ہے،مقبول ہے،جس میں تقلید نہ ہو۔اور اگر آج اسلام میں تقلید داخل سمجھی جاتی ہے اور نجات کا واحد ذریعہ صرف تقلیدامام کو سمجھا جاتا ہے تو یقینا یہ نجات وی نجات ہے جس سے سارے صحابہ یکسر جملہ تابعین یکسر محروم رہے۔ماننا پڑے گا کہ ان کے ہاتھوں میں جو اسلام تھا وہ ناکامل تھا۔بلکہ وہ نامقبول تھا،یعنی مردود تھا۔کیوں مسلمانوں!حنفی بھائیو!تم یہ کہہ سکتے ہو؟اگر نہیں کہہ سکتے اور یقینا نہیں کہہ سکتے تو پھر کیوں اس تقلید شخصی کی فرضیت کے قائل ہو کر دنیا میں اس کے جھنڈے گاڑنے کو کھڑے ہوئے ہو؟ آہستہ خرام بلکہ ام زیر قدمت ہزار جان است
Flag Counter