آپ نے سن لیا کہ پیشاب کی چھینٹوں سے بچنے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیتے ہیں اور اس سے پرہیز نہ کرے والے کو عذاب قبر سے ڈرا رہے ہیں سب مسلمان جانتے ہیں کہ پیشاب ناپاک ہے لیکن حنفی مذہب کی معتبر کتاب ’’ہدایہ،ص۶۰،جلداول،باب الانجاس‘‘میں ہے:
’’ فان انتضح علیہ البول مثل رؤس الا برفذ الک لیس بشیء‘‘
ترجمہ:’’یعنی اگر کوئی کسی پر سوئی کے ناکے کے برابر کی چھوٹی چھوٹی چھینٹین پیشاب کی پڑجائیں تو یہ کوئی چیز نہیں ‘‘
بلکہ اس سے پہلے ص۵۸ پر اسی کتاب میں اسی باب میں لکھتے ہیں:
’’وقدر الدرھم وما دونہ من النجس المغلظ کالدم والبول والخمر وخڑء الد جاج وبول الحمار جازت الصلوۃ معہ‘‘
ترجمہ:’’یعنی ہتھیلی کی چوڑائی کے برابر سخت ناپاک چیز لگ گئی ہو(یعنی کپڑے پر یا بدن پر)تو بھی اس کے ہوتے ہوئے نماز ہو جائے گی مثلاً کپڑے پر یا بدن پر ناپاک خون یا پیشاب یا مرغ کی بیٹ یا گدہے کا موت لگ گیا اس کے لگے ہوئے اس کے ہوتے ہوئے بھی نماز کا پڑھ لینا جائز ہے ‘‘
کہوحنفی بھائیو!پیشاب کی چھینٹوں اور ہتھیلی کے برابر کے پیشاب لگے ہوئے سمیت حنفی مذہب کے مطابق نماز جائز جا ن کر پڑھ لو گے؟یا حدیث کے مطابق اس سے پرہیز فرض جانو گے؟
|