Maktaba Wahhabi

110 - 215
دوستو!یہ حدیث آپ کے سامنے ہے اوپر کے نمبر کی فقہ کی عبارت بھی آپ کے سامنے ہے حدیث میں حکم،فقہ میں منع کہو اب عمل کس پر رہے گا؟ سنتوں کی قضا کو بھی گرادیا: (۷۵)’’ عن کریب قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم یا ابنۃ ابی امیۃ سالت عن الرکعتین بعد العصر وانہ اتانی ناس من عبد القیس فشغلونی عن الرکعتین اللتین بعد الظہر فھما ھاتان ‘‘ ترجمہ:’’مطلب یہ کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دفد عبدالقیس کے لوگ آگئے۔اس مشغولی میں آپ سے ظہر کے فرضوں کے بعد کی دو سنتیں چھوٹ گئیں جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد از نماز عصر قضا کیں‘‘ (متفق علیہ،مشکوۃ ج،۱،ص۹۵،کتاب الصلوۃ باب اوقات النبی) یہ حدیث صاف ہے کہ سنتوں کی قضا کر سکتے ہیں لیکن حنفی مذہب اس صاف او صریح بخاری مسلم کی صحیح حدیث کو نہیں مانتا وہ کہتا ہے: ’’واما سآئر السنن سواھا لا تقضی بعد الوقت وحدھا‘‘ ترجمہ:’’یعنی ظہر مغرب عشاء کی سنتیں جو چھوٹ گئی ہوں صرف انہیں وقت گزرنے کے بعد قضا نہیں کرنا ہے‘‘(ہدایہ،ج۱،باب ادراک الفریضۃ،ص۱۳۳) اے حنفی بھائیو!اب کہو فیصلہ نبویصلی اللہ علیہ وسلم کومانو گے یا مسئلہ ہدایہ کو؟
Flag Counter