Maktaba Wahhabi

80 - 215
نہیں کہ دوسرے کی چیز اپنی کر لے۔حنفی مذہب اتنے صاف مسئلے کو بھی نہیں مانتا اور بالکل اس کا خلاف کرتا ہے۔چنانچہ مذہب حنفیہ کی سب سے اول نمبر کی معتبر کتاب’’ہدایہ،ص۲۹۳،جلد دوم،فصل فی بیان المحرمات ‘‘میں لکھا ہے: ’’ومن ادعت علیہ امراۃ انہ تزوجھا واقامت بینۃفجعلھا القاضی امراتہ ولم یکن تزوجھا وسعھا المقام معہ وان تد عہ یجا معھا‘‘ ترجمہ:’’یعنی کسی شخص پر کسی عورت نے(جھوٹا)دعویٰ کیا کہ اس نے مجھ سے نکاح کیا ہے اس پر اس نے گواہی(جھوٹی)بھی گذار دی اور قاضی نے فیصلہ کر دیا کہ یہ اس کی بیوی ہے لیکن در حقیقت نکاح نہیں ہوا تاہم اس عورت کو اس مرد کے ساتھ رہنا بسنا اور اس سے ہمبستری اور صحبت کرنا سب جائز ہے۔ کہو حنفی بھائیو!حدیث مانو گے یا فقہ؟میں اس پر کچھ تفصیل نہیں لکھتا صورت آپ کے سامنے ہے حدیث و فقہ کا جداگانہ فیصلہ آپ کے سامنے ہے اب آپ کو اختیار ہے کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مان کر اس مرد پر اس عورت کو اور اس عورت پر اس مرد کو اس صورت میں حرام کہیں یا فقہ مان کر دونوں کو بغیر واقعی نکاح کے میاں بیوی مان لیں؟حلال حرام کا معاملہ خدا لگتی کہنا۔ تین طلاق والی کا نان نفقہ نہیں: (۳۸)’’عن ابی سلمۃ عن فاطمۃ بنت قیس ان روجھا طلقھا ثلثا فاتت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال لا نفقۃ لک الا ان تکونی حاملا‘‘
Flag Counter