Maktaba Wahhabi

165 - 215
ہے اس لئے او ر محض اس لئے اس حدیث پر لاکھوں حنفیوں میں سے ایک بھی عمل نہیں کرتا۔بلکہ مذہب کی مضبوط اور پابندی کرانے والی بیڑیاں اسے حدیث پر عمل کرنے کی اجازت ہی نہیں دیتیں۔یہ وصف اہلحدیث ہی میں ہے کہ اگر کسی کا کے کئی طریقے صحیح حدیثوں سے ثابت ہیں تو ان کے نزدیک سب جائز ہیں۔پس اے حنفی بھائیو!آپ سے بھی التماس ہے کہ ان حدیثوں کو ردکرنے کا کیا عذر اللہ کے سامنے پیش کرو گے؟کیوں آج ہی تم ’’بخاری مسلم‘‘کی اس حدیث پر عمل شروع نہ کردو حنفیت کو چھوڑو اور حدیث کی طر ف آجاؤ۔یہ نہ کہو کہ حنفی مذہب سچا ہے اور حدیث کا مذہب غلط۔ اونٹ کی قربانی میں ایجاد: (۱۱۸)مشکوۃ شریف جلد اول ص ۱۳۸ باب فی الاضحیہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے وہیں عیدالاضحی آگئی تو ہم میں سات آدمی گائیں میں شریک ہوئے اور اونٹ میں دس دس آدمیوں نے شریک ہو کر قربانی کی۔یہ حدیث ترمذی،نسائی،اور ابن ماجہ موجود ہے۔لفظ یہ ہیں ’’وفی البعیر عشرۃ ‘‘لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا’’ہدایہ جلد چہارم ص۴۲۸ کتاب الاضحیہ ‘‘میں ہے ’’او بدنۃ عن سبعۃ‘‘یعنی اونٹ میں سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں،اس سے زیادہ نہیں۔پس حدیث میں دس کی شرکت،حنفی مذہب اس کا منکر اب ہمارے حنفی بھائی بتلائیں کہ وہ دس پر خوش ہیں یا سات پر مگن ہیں؟ قربانی کی وسعت میں تنگی: (۱۱۹)’’مشکوہ شریف جلد اول ص۱۲۹ باب العتیرہ ‘‘میں مروی ہے کہ
Flag Counter