Maktaba Wahhabi

72 - 215
عزت کریں گے یا کلام امتی کی؟برادران مانا کہ ایک حدیث میں تکبیر کا دوہرا کہنا بھی ہے گو وہ صحت میں اس پایہ کی نہ ہو لیکن اس کے برابر مان لینے کے بعد بھی کیا کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ اس حدیث سے انکار کیا جائے؟اگر حدیث ہونے کے اعتبار سے وہ قابل عمل و عقیدہ ہے تو یہ کیوں نہ ہو؟الحمدللہ اہلحدیث ایسے موقع پر سب کو مانتے ہیں،اور ان کے صحت وثبوت کے مطابق سب کو قابل عمل جانتے ہیں اسی طرح جس مسئلے میں جو حدیثیں ہوں اہلحدیث ان کا بٹوارہ نہیں کرتے بلکہ سب کو سر آنکھوں پر رکھتے ہیں۔میں پہلے بھی ظاہر کر چکا ہوں مگر پھر سن لیجیئے کہ اس مضمون سے ہمارا مقصد صرف اس قدر ہے کہ ان حدیثوں کوآپ حنفی بھائیوں نے مل جل کر چھوڑ رکھا ہے اور یہ بالکل خلاف اسلام کا م ہے اس لئے ان چیزوں کو سامنے کر کے ہماری گذارش ہے کہ اولاً تو آپ اس دھوکہ سے نکل جائیں جو خوب زوروں سے پھیلایا گیا ہے کہ فقہ حنفیہ بتمامہ حدیث ہے یعنی فقہ میں کوئی مسئلہ خلاف حدیث نہیں ہے دوسرے یہ کہ آپ جان لیں کہ مقلدمحض ہونے سے آپ کو کتنی حدیثوں کو جواب دینا پڑتا ہے؟اور کس طرح بخاری مسلم کی صحیح صحیح روایتوں کو آپ کو کھلم کھلا چھوڑنا پڑتا ہے؟اللہ ہمیں نیک توفیق دے۔ شراب کا سرکہ: (۲۹)’’عن انس ان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم سئل عن الخمر یتخذ خلا فقال لا ‘‘ ترجمہ:’’یعنی امام الانبیاء نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ لیا گیا کہ شراب کا سرکہ بنا لیا جائے؟تو آپ نے فتویٰ دیا کہ ہر گز نہیں‘‘(رواہ مسلم،مشکوۃ باب بیان الخمر الخ،ص۳۱۷،ج۲) ہے کوئی جو اس کی سند میں کوئی عیب نکال سکے؟ہے کوئی جوا س کے معنی میں
Flag Counter