Maktaba Wahhabi

204 - 215
بارشیں برسائے آپ نے اسی وقت اپنے پہلے مسئلے سے رجوع فرمالیا اور صاف کہا کہ پہلے میں جو کہتاتھا غلط تھا میں اس سے اب رجوع کرتا ہوں غرض حدیث شریف کے پیش ہوتے ہی سارا اختلاف مٹ گیا۔سب ایک ہوگئے،کل گردنیں حدیثیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھک گئیں۔سارے ہم خیال ہو گئے اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سر آنکھوں پر رکھ لیا۔یہ تھی روش صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی اور یہی حکم ہے آیت مندرجہ بالا’’فلا وربک لا یؤمنون حتیٰ یحکموک فیما شجر بینھم الخ‘‘کا بالفرض اس قسم کے واقعات نہ بھی ملیں تاہم آیت کے الفاظ روز روشن کی طرح صاف بتلا رہے ہیں کہ ایما ن نام ہی اس کا ہے کہ ہر اختلاف کا ہر پیش آمدہ مسئلے کا فیصلہ قرآن وحدیث سے ہی ہونا چاہیے۔جب ایمان و اسلام ہی کانام ہے تو ہم کھلے لفظوں میں کیوں نہ کہیں کہ اس خلاف کا نام کفر و شرک ہے جو لوگ اختلافی مسئلہ کا فیصلہ تجھ مجھ سے لیں جو لوگ شرعی مسائل کسی امام کے فرمان پر موقوف رکھیں بالیقین یہ وہ ہیں جو قرآنی اصطلاح کے مطابق ایمان سے کالے کوسوں دورہیں۔تقلید شخصی میں اگر اس کے سوائے اور کوئی برائی نہ بھی ہوتی تاہم یہی ایک برائی اس کی بدعت اور حرمت کے لئے کافی بلکہ کافی سے زائدتھی۔چہ چائیکہ اس میں اس کے سوائے اور بھی بیسیوں عیب ونقصان ہیں۔؎ مجھ کو بھی کچھ حضور کے معلوم حال ہیں میں سن چکا ہوں آ پ بھی اہل کما ل ہیں حنفیوں کے نزدیک اور سب مسلمان ملعون ہیں: کیا آپ نے نہیں دیکھا؟کہ ہر مذہب کا مقلد اپنے امام کے سوا اور ئمہ کے
Flag Counter