Maktaba Wahhabi

150 - 215
ظہر عصر کی نماز کا محمدی اور حنفی وقت: (۱۰۷،۱۰۸)’’ابوداؤد،ترمذی،مشکوۃص۵۹،جلداول باب المواقیت‘‘ ’’عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم امنی جبرئیل عند البنت مرتین فصلی بی الظھر حین زالت الشمس وکانت قدر الشراک وصلیّ بی العصر حین صار ظل کل شیء مثلہ الخ‘‘ ترجمہ:’’یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت سیدنا جبرئیل علیہ السلام نے بیت اللہ شریف میں کی اورظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل کر بقدر ایک تسمہ کے اس کا سایہ ظاہر ہو گیا اور عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جبکہ ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا‘‘ ناظرین یہ حدیث آپ کے سامنے ہے اس میں صاف موجود ہے کہ عصر کی نماز کا وقت وہ ہے جبکہ ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو جائے،یہی نماز عصر کا شروع اور ظہر کا آخر وقت ہے لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ کہتا ہے۔(ہدایہ ج ۱ص۶۴،باب المواقیت) ’’واخر وقتھا عند ابی حنفۃ اذا صار ظل کل شیء مثلیہ۔۔۔۔۔واول وقت العصر اذا خرج وقت الظھر‘‘ ترجمہ:’’یعنی امام ابو حنفیہ رحمہ اللہ کے نزدیک ظہر کا آخری وقت اور عصر کا اول وقت وہ ہے جب ہر چیز کا سایہ اس سے دوگناہو جائے ‘‘ سنا آپ نے؟ایک کے دو ہو گئے حدیث میں ہے کہ ایک گونہ سایہ ہونے
Flag Counter