Maktaba Wahhabi

99 - 215
مشرک ولا یطوفن بالبیت عریان ‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ نے منادی کرائی کہ کوئی مشرک حج کو نہ آئے اور کوئی ننگا شخص طواف بیت اللہ نہ کرے‘‘ برادران یہ حدیث بخاری مسلم جیسی اعلیٰ درجے کی صحیح کتابوں کی آپ کے سامنے ہے جس سے صاف طور پر ظاہر ہے کہ کسی مشرک کو مسجد حرام میں آنا جائز نہیں یہ حدیث ہی نہیں خود قرآن نے کھلے لفظوں میں فرمایا ہے: ’’ إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ ‘‘ ترجمہ:’’مشرک نجس ہیں یہ مسجد حرام کے قریب بھی نہ آنے پائیں۔‘‘ لیکن آہ!حنفی مذہب اسے نہیں مانتا یہ ہے حنفی مذہب کی بہترین کتاب ’’ہدایہ جس کے ص۴۵۸،جلدچہارم کتاب الکراہیۃ ‘‘میں لکھاہے: کہو حنفی بھائیو!اب کس پر ایمان لاؤ گے؟قرآن حدیث پر یا حنفی مذہب پر؟ ناجائز کو جائز کردیا: (۶۳)’’ عن ابن عمر قال نھٰی رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ان یصلی فوق ظہر بیت اللّٰہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات جگہ نماز پڑہنی حرام قرار دی ان میں ایک جگہ بیت اللہ شریف کی چھت ہے‘‘(ترمذی،ابن ماجہ،مشکوۃ،ص۷۱،باب المساجد،ج۱) لیکن حنفی مذہب اس حدیث کو نہیں مانتا وہ کہتا ہے کہ بیت اللہ شریف کی چھت پر نماز پڑہنے سے نماز ہو جائے گی۔چنانچہ’’ہدایہ ص۱۶۵ ج۱،باب الصلوۃ فی
Flag Counter