Maktaba Wahhabi

162 - 215
اب چار کی اکتین(۳۱)بن گئیں: صاحب در مختار نے ان کے علاوہ اور بھی بہت سی زیادتی کی ہے۔ضمناً جو قسمیں بڑھائیں ہیں اور جن قیود کا اضافہ کیا ہے وہ ملاحظہ ہوں ’’ثم الاحسن صوتا ‘‘ پھر بڑھایا ہے’’ثم الاحسن زوجۃ ثم الاکثر مالا ثم الاکثر جاھا ‘‘پھر نمبر ۸ کے بعدبڑھاتے ہیں ’’ثم الاکبر رأسا والا صغر عضوا ثم المقیم علیٰ المسافر ثم الحر الا صلی علی العتیق ثم المتیمم عن حدث علي المتیمم عن جنابت ‘‘اور نمبر ۰۱ کے بعد لکھتے ہیں ’’فان اختلفوا اعتبر اکثر ھم ‘‘یعنی نمبر ۱۱ پھر زیادہ روشن چہرے والا،پھر سب سے بڑھ کر حسب والا،پھر سب سے زیادہ اچھی آواز والا،پھر سب سے زیادہ حسین بیوی والا،پھر سب سے زیادہ مالدار،پھر سب سے بڑے مرتبے والا،پھر بہت بڑے سر اور بہت چھوٹے عضو والا،پھر مقیم مسافر پر،پھر اصلی آزاد شدہ پر،پھر وضو کے قائم،مقام جس نے تیمم کیا ہے وہ غسل قائم مقام تیمم کرنے والے پر،پھر بھی اگر لوگوں میں اختلاف رہے تواکثریت جس کی طرفدار ہو اسے امام بنایا جائے۔ تفصیلی نظر: قارئین کرام!حدیث شریف آپ کے سامنے ہے جس میں صرف چار سورتیں ہیں یہاں اکیس تو صرف یہی ہو گئیں ابھی اور کتابوں میں اور بھی ہیں پھر ان میں عجیب عجیب اختلاف ہیں۔کوئی کسی کو آگے کرتا ہے کوئی کسی کو۔پس اتباع سنت تو ہے کہ آپ وہیں ختم کر دیں جہاں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔اور تقلید شخصی یہ ہے کہ بڑھاتے چلے جائیں فرضی صورتیں بناتے اور ان کے احکام وضع کرتے چلے جائیں،رائے قیاس اور یہ موجودہ فقہ حدیث پر قناعت نہیں کرتا۔
Flag Counter