Maktaba Wahhabi

161 - 215
ترجمہ:’’یعنی سب سے زیادہ امامت کا حق دار وہ ہے جو سب سے زیادہ نماز کے احکام کا جاننے والا ہو،پھر وہ جو سب سے اچھی تلاوت کرنے والا ہو،پھر وہ جو سب سے پہلے اسلام والا ہو،پھر وہ جو سب سے زیادہ خوبصورت چہرے والا ہو،پھر وہ جو سب سے زیادہ شریف نسب والا ہو،پھر وہ جو سب سے زیادہ اچھی پوشاک والا ہو،اگر ان تمام باتوں میں بھی برابر ہوں تو پھر قراندازی کی جائے یا لوگوں کو اختیار ہے‘‘ ہدایہ کی عبارت آپ اوپر پڑھ آئے ہیں وہاں صورتیں تو چار ہی رکھی تھیں،لیکن حدیث میں جو صورتیں بیان ہوئیں ہیں ان میں اپنا تصرف کر کے انہیں بدل دی تھیں کہیں کہیں ان ک جگہ بدل دی تھی۔تنویر الابصار کی عبارت بھی آپ نے ملاحظہ فرمائی کہ حدیث میں چار کا بیان تھا یہاں چار کی دس بنائی گئیں۔ہم اہلحدیث تو یہ مذہب رکھتے ہیں کہ حدیث پر بس کیا جائے نہ اس میں کمی کی جائے نہ اس میں کمی کی جائے،نہ الٹ پلٹ کی جائے۔ہمارا عقیدہ تو یہ ہے کہ جو قرآن و حدیث میں جس طرح ہے وہی اسی طرح اسلام ہے جو اس میں نہیں اسلام میں نہیں۔جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں بتلائی اور کسی کو بتلانے اور دوسروں کو اس کو ماننے کا منصب ہی نہیں دوستو!غور کرو،اگر مگر پر فرض کر لینے اور تصور کر لینے ہم نے فتوی چسپا ں کرنے شروع کر دیئے تو یہ سلسلہ تو لامتناہی ہو جائے گا۔جو صورتیں ہمارے فقہائے کرام بیان فرمائیں گے ان سب کے بعد بھی یہ سوال باقی رہ جائے گا کہ اگر ان سب میں برابر ی ہو تو؟آخر فرمایئے تو سہی کہ پھر دین کیا ہوگا؟ایک مذاق ہوگا۔وہ کبھی قیامت تک بھی مکمل نہ ہوگانمونہ کا ایک مسئلہ موجود ہے۔ہدایہ میں چار صوتیں تھیں تنویر میں دس ہوئیں ابھی اور آگے سنئے!
Flag Counter