Maktaba Wahhabi

163 - 215
شارع کے بیان کو کافی نہیں سمجھتا،شارع علیہ السلا م نے انچ بھر بیان کیا تھا تو انہوں نے اسے گز بھر کر لیا۔قول نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنا قول تہہ بہ تہہ جماتے جماتے آخر قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان اقوالناس نے بالکل ہی چھپا دیا۔کتاب حدیث کو صاف اور پاک مسئلے کی کتاب فقہ میں بالکل کایا پلٹ گئی۔حدیث میں کچھ تھا یہاں کچھ ہوگیا،لکیر کا سانپ بن گیا،یہ ایک مسئلہ اور اس کے اوپر کے اور مسائل سب آپ کے سامنے ہیں۔اب غور فرما کر نظریں ڈال کرخود ہی فیصلہ کیجئے کہ آپ کا دل حدیث کی طرف جھکتا ہے یا فقہ کی طرف؟آپ کا جی اتباع سنت کی طرف مائل ہوتا ہے یا تقلید شخصی کی طرف؟آپ شمع محمدی کو لیتے ہیں یا رائے کی رات کے اندھیرے کو؟اپنی اپنی سمجھ ہے ہماری آواز سنو!؎ میں بلبل نالاں ہوں گلزار محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا آئینہ حیراں ہوں انوار محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا بلبل ہے فدا گل پر شمع پہ پروانہ ہے محبت مجھے اپنے دلدار محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا کلی کا مسئلہ: (۱۱۷)مشکوۃ شریف جلد اول ص ۴۳ باب سنن الوضو میں سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضو کے بیان میں مروی ہے کہ: ’’فمضمض واستنفق من کف واحد‘‘ ترجمہ:’’یعنی آپ نے ایک ہی چلو لے کر اسی سے کلی کی اور ناک میں بھی پانی دیا‘‘ اور روایت میں ہے: ’’فمضمض واستنشق واستنشر ثلثا بثلث عرفات من ماء‘‘ ترجمہ:’’یعنی آپ نے تین چلو سے تین مرتبہ کلی بھی کی،ناک میں پانی بھی دیا اور ناک جھاڑی بھی ‘‘ اور روایت کے الفاظ یہ ہیں:
Flag Counter