Maktaba Wahhabi

111 - 215
حنفی روزے کا نمونہ: (۷۶)’’ عن ابی ہریرۃ فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ھل تجد رقبۃ تعتقھا الخ‘‘(متفق علیہ،مشکوۃ،ج۱،ص۱۷۶،کتاب الصوم باب تنزیہ الصوم) مطلب یہ ہے کہ جو شخص رمضان شریف میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے مل گیا تھا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غلام آزاد کرنے کا حکم دیا،یہ طاقت نہ ہو تو دو مہینے کے پے درپے روزوں کا حکم دیا۔یہ بھی نہ کر سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا دینے کاحکم فرمایا۔یہ حدیث سامنے رکھ کر کفارہ کے اس مسئلے کو پڑھ کر اب حنفی مذہب کے اس مسئلے پربھی نظریں ڈالو’’ہدایہ،ج۱،ص۱۹۹،کتاب الصوم باب مایوجب القضاء‘‘میں ہے: ’’لو جامع میتۃ او بھیمۃ فلا کفارۃ انزل اولم ینزل‘‘ ترجمہ:’’یعنی مردہ عورت سے اور چوپائے سے جو مجامعت کرے اس پر کفارہ نہیں ہے خواہ انزال ہو ا ہو یا نہ ہوا ہو‘‘ بلکہ فتاوٰی قاضی خان میں ہے: ’’وکذا النائمۃ والمجنونۃ اذا جامعھما زوجھا علیھما القضاء دون الکفارۃ‘‘ ترجمہ:’’یعنی اسی طرح اگر کوئی سوئی ہوئی عورت سے دیوانی عورت سے ان کا خاوند جماع کر لے تو ان پر قضا ہے کفارہ نہیں ‘‘ میں اس مسئلے پر کچھ نہیں لکھتا صرف آپ سے یہ عرض ہے کہ حدیث میں صاف موجود ہے کہ جس نے اپنی بیوی سے جماع رمضان شریف کے روزے کی حالت
Flag Counter