Maktaba Wahhabi

132 - 215
ترجمہ:’’یعنی پندرہ دن یا اس سے زیادہ کہیں ٹھہرنے کا اراداہ ہوتوپھر وہ مسافر کے حکم میں نہیں اسے پوری نماز پڑہنی چاہیئے ‘‘ آپ نے خیال فرمایا حدیث میں انیس دن کا حکم ہے لیکن حنفی مذہب پندرہ دن کا حکم دیتا ہے۔اب فرمایئے کہ اس مسئلے سے نا واقف رہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلطی کر کے انیس دن تک نما ز قصر کی یہ مانو گے؟یا یہ مانو گے کہ حکم انیس دن کا ہی ہے لیکن فقہ کے ان مصنفین نے غلطی کر کے پندرہ کا حکم کر دیا؟ حد سفر میں حدیث و فقہ کا اختلاف: (۱۰۰)’’عن یحیی بن یزید الھنائی قال سئالت انس بن مالک عن قصر الصلوۃ فقال کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم اذا خرج مسیرۃ ثلاثۃ امیال اوثلاثۃ فراسخ شبعۃ الشاک صلی رکعتین‘‘ ترجمہ:’’یعنی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے نماز کو قصر کرنے کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ(شعبہ راوہ کو شک ہے)کے سفر کو نکلتے تو نماز قصر کرتے ‘‘(مسلم،ج۱،مع نووی،ص۲۴۲،کتاب صلوۃ المسافرین) اس صحیح حدیث کے مطابق اہلحدیث کا مذہب ہے کہ تین فرسخ یعنی نو میل کا سفر جسے کرنا ہو وہ نماز قصر پڑھ سکتا ہے لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ لکھتا ہے: ’’السفر الذی یتغیربہ الاحکام ان یقصد مسیرۃ ثلثۃ ایام ولیالیھا‘‘ ترجمہ:’’یعنی سفر کے احکام اس سفر پر مرتب ہوتے ہیں جس میں تین
Flag Counter