Maktaba Wahhabi

67 - 215
چلتا ہے تو شافعی دائیں۔اس کی دوڑ مشرق کی طرف ہوتی ہے تو وہ اپنی نگاہ مغرب کی طرف جماتا ہے۔اہلحدیث اللہ کے فضل سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اشاروں پر دوڑتے ہیں جدہر نگاہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اٹھی اسی طرف یہ لپکے۔دائیں لے جائیں تو اور بائیں لے جائیں تو آگے دوڑائیں تو اور پیچھے ہٹائیں تو ہمیں وہ حدیث بھی مسلم ہے جس میں دہرانا مروی نہیں نکیل ناک میں ہے۔لگام منہ میں ہے آنکس سر پہ ہے۔جہاں نرما دیا نرم ہوگئے جہاں گرما دیا گرم ہوگئے۔ تیمم کا مسئلہ: (۲۴)’’عن عمار۔۔۔۔۔۔۔۔ثم مسح بھما وجھہ وکفیہ ‘‘ ترجمہ:’’یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کا طریقہ سکھاتے ہوئے اپنے ہاتھ اپنے چہرے پر ملے اور دونوں پہنچوں پر ‘‘(بخاری،مسلم،مشکوۃ،ص۵۴،ج ۱،باب التیمم) اس طرح یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے یہی حکم دیا۔لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ کہتا ہے کہ ہاتھوں کو پہنچوں تک نہ ملے بلکہ کہنیوں تک ملے۔چنانچہ حنفی مذہب فقہ کی معتبر کتاب ’’ہدایہ جلد اول باب التیمم ص۳۴ ‘‘میں لکھا ہے: ’’وبالاخریٰ یدیہ الی المرفقین‘‘ ترجمہ:’’یعنی تیمم کے لئے جو دوسری ضرگ لگائے اس سے دونوں ہاتھ کہنیوں تک ملے‘‘ حنفی بھائیو!میرے کلمہ گو بھائیو!اللہ کی قسم اعتراض کے طور پر نہیں کہہ رہا آپ کو ستانا یا شرمدہ کرنا یا الزام دینا مقصود نہیں بلکہ مقصود آگاہ کرنا ہے حدیچ پہنچانا ہے۔فقہ و حدیث کا مقابلہ دکھان اور حدیث کے عمل پر آمادہ کرنا ہے اللہ ہمیں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا تابعدار بنائے آمین!کہو اب حدیث کو مانو گے یا فقہ کو؟قول
Flag Counter