Maktaba Wahhabi

44 - 215
میں بھول کریا بے علمی سے اگر کوئی کلام کر لے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوتی۔لیکن حنفی مذہب اس حدیث کو نہیں مانتا۔حنفیوں کی سب سے اعلیٰ اور سب سے معتبر کتاب ہدایہ ’’کتاب الصلوۃ ما یفسد الصلوۃ الخ ‘‘ص ۱۱۴میں ہے: ’’ومن تکلم فی صلوٰتہ عامدا او ساھیا بطلت صلوتہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی جو شخص اپنی نماز مین خلام کر لے خواہ جان بوجھ کریا بھولے چوکے سے اس کی نماز باطل ہو جائے گی۔‘‘ حنفی بھائیو!حدیث بھیا آپ کے سامنے ہے اور آپ کی فقہ کا مسئلہ بھی آپ کے کے سامنے ہے کیا سچ مچ جو حدیث میں ہے آپ چھوڑ دیں گ؟نہ مانیں گے؟اور جوفقہ میں ہے اسے تھام لیں گے؟اور اسی پر ایمان لائیں گے؟ میت کی طرف سے روزے کا مسئلہ: 3.’’عن عائشۃ قالت قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم من مات وعلیہ صوم صام عنہ ولیہ‘‘ ترجمہ:یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو شخص مرجائے اس کی طرف سے اس کے ولی روزہ رکھ لیں۔(متفق علیہ،مشکوۃ،ص۱۷۸،ج۱) یعنی کسی کے ذمہ کچھ فرض روزے رمضان شریف کے وہ گئے اور اس کا انتقال ہو گیا تو وہ روزے اس کا ولی اس کی طرف قضا کر لے۔یہ حدیث بخاری مسلم کی ہے علاوہ بالکل صحیح ہونے کے صاف ہے کہ مردے کی طرف سے اس کا ولی اس کے قضا شدہ روزے رکھ سکتا ہے بلکہ بخاری مسلم میں ہے کہ ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا جس کا انتقال ہو گیا تھا آپ نے اس کی لڑکی کو اس کی طرف سے ان
Flag Counter