Maktaba Wahhabi

181 - 215
ہیں ’’ علي العبدوالحر‘‘بخاری مسلم کی حدیث ہے مشکوۃ کے باب صدقۃ الفطر ص ۱۶۰ پر موجود ہے۔لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا ہدایہ میں ہے ’’ولا یخرج عن مکاتبہ۔۔۔ولا المکاتب عن نفسہ۔۔۔ولا یخرج عن ممالیکہ للتجارۃ۔۔۔والعبد بین شریکین۔۔وکذا العبدبین اثنین‘‘بلکہ ہدایہ کے اسی ص ۱۸۹ باب صدقۃ الفطر میں تو یہاں تک ہے کہ ’’ولا یودی عن زوجتہ ‘‘یعنی جس غلام نے تحریر آزاد لکھوا لی ہے اس کی طر ف سے فطرہ ادا نہ کرے،خواہ ایسا غلام بھی اپنا فطرہ آپ بھی نہ دے۔تجارت کے طورپر بھی جو غلام ہوں ان پر بھی فطرہ نہیں،شریکوں کے درمیان جو غلام ہو اس پر بھی فطرہ نہ دیں،دو شخصوں کے درمیان جو غلام ہو اس کا بھی فطرہ نہ ادا کیا جائے۔ برادران!دونوں چیزیں آپ کے سامنے کر دینا اتنا کام تو میرا تھا،آگے کسے مانیں کسے نہ مانیں یہ آپ خود فیصلہ کرلیں آپ دیکھتے ہیں کہ مسلمان ہونے کی قید حدیث میں تھی تو فقہ نے اسے اڑادی،غلام جب مسلمان ہو تو عام طور پر اس کی طرف سے فطرے کی ادائیگی کا حکم تھا تو فقہ نے اس کی کئی کئی صورتیں بنا کے ان کو فطرے کے حکم سے الگ کر دیا،بلکہ یہ بھی تحریر فرمادیا کہ بیوی کی طرف سے بھی اس کے میاں کے ذمے فطرے کا ادا کرنا نہیں ہے۔بلکہ یہ بھی لکھ دیا ’’ولا عن اولاد ہ الکبار وان کانوا فی عیالہ‘‘ یعنی بڑی اولاد گو اس کی عیالداری اور پرورش میں ہو ان کی طرف سے بھی اس پر فطرے کا ادا کر نا ضرور ی نہیں اب آپ سمجھ لیجئے!حدیث مانیں یا فقہ؟آپ کو اختیار ہے۔ صبح کی نماز کا وقت چھوڑ دیا: (۱۴۴)مشکوۃ شریف باب المواقیت میں بحوالہ صحیح مسلم بروایت سیدنا
Flag Counter