Maktaba Wahhabi

93 - 215
گو اس میں نشہ پیدا کرنے کا مادہ بھی موجود ہو گیا ہو۔پھر آگے لکھتے ہیں کہ یہ اس شرط سے حلال ہے کہ ’’اذا قسدبہ التقوی‘‘جب اس سے ارادہ قوت حاصل کرنے کا ہو۔اگر ارادہ لہو ولعب کا ہے تو بے شک حرام ہے کہئے حنفی بھائیو اب کیا کہیں گے؟فقہ کو مان کر اس شراب کو اس ارادے سے پینا حلال کہیں گے؟یا حدیث کو مان کر شراب کو حرام ہی کہیں گے؟ مردہ مچھلی کا مسئلہ: (۵۴)’’عنا بی ہریرۃفقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ھو الطھور مآؤہ والحل میتتہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی سمندر کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلا ل ہے‘‘ (رواہ مالک والترمذی وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ والدارمی،مشکوۃ،ص۵۱،ج۱،باب احکا م المیاہ) اس حدیث کو بھی حنفی مذہب نہیں مانتا۔چنانچہ ’’ہدایہ جلد ۴ ص۴۲۶،کتاب الذبائح فصل فیما یحل الخ‘‘میں ہے: ’’ویکرہ اکل الطافی منہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی جو مچھلی مر کر پانی پر آجائے اس کا کھانا مکروہ ہے‘‘ حنفی بھائیو!آپ خود خیال فرما لیجئیکہ حدیث میں ہے کہ دریا کا مرا ہوا حلال آپ کے مذہب میں ہے کہ وہ دریا کی مری ہوئی مچھلی جو پانی پر آجائے مکروہ!اب فرمایئے کہ اس فقہ وحدیث کی لڑائی میں آپ کس فوج میں بھرتی ہوں گے؟
Flag Counter