Maktaba Wahhabi

191 - 215
چنانچہ اس سے آگے ہے ’’وعلیٰ ھذالخلاف الخنزیر‘‘یعنی اس طرح خنزیر کی خریدوفرخت نصرانی مسلمان نصرانی وکیل کے ذریعے کر سکتا ہے۔کہو حنفی دوستو!کیا ارادے ہیں؟اس جواز کے ماتحت شرا ب کے میٹھے اور سور کی تجارت بواسطہ عیسائی وکیل شروع ہو جائے گی؟یا زیر فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ دونوں تجارتیں حرمت کی حالت میں ہی رہ جائیں گی۔اللہ ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تابعددار بنائے۔ وقف کا مسئلہ: (۱۵۶)بخاری مسلم میں حدیث ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنی زمین بنام ثمع صدقہ کرنی چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا’’ تصدق باصلھا لاتباع ولا توھب ولا تورث ‘‘کہ اسے وقف کر دو اصل تو نہ بک سکے نہ بخشی جا سکے نہ وہ کسی کے ورثے میں آئے ہاں اس کی پیداوار سب اللہ کے راہ کے مستحقین میں جائے۔اس حدیث سے ظاہرہے کہ جہاں کسی نے اپنی کوئی چیز وقف کی کہ وہ اللہ کی ملکیت ہو جائے گی،اب اس شخص کی ملکیت اس پر باقی نہ رہے گی،اور یہ کہ وقف کرنا شرعی امر ہے او ر بہت بڑے ثواب کا کام ہے لیکن ’’ہدایہ جلد دوم ص ۶۱۶ کتا ب الوقف میں ہے: ’’قال ابو حنفیۃ لا یزول ملک والوقف عن الوقف الا ان یحکم بہ الحاکم الخ‘‘ ترجمہ:’’یعنی وقف کرنے والے کے وقف کرنے سے اس کی ملکیت زائل نہیں ہوتی جب تک کہ حاکم کا حکم نہ ہوجائے‘‘
Flag Counter