Maktaba Wahhabi

188 - 215
حدیث چھوڑنی پڑے،وہ اس طرح کہ آپ اس تقلید کو چھوڑ دیں بس پھر آپ حدیث پر عمل کرنے کے لئے آزاد ہیں۔سنئے!خود امام صاح ب کے شاگردوں نے بھی امام صاحب کے ان دونوں مسئلوں کو نہیں مانا اسی کتاب میں ہے ’’وقالا جائزۃ الخ‘‘یعنی یہ دونوں شاگرد امام صاحب کے اس مسئلے کو نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ مساقاۃ جائز ہے اسی طرح مزارعت بھی۔ برادران جس طرح ان دونوں مسئلوں میں امام صاحب کے قول کے خلاف حدیث پاکر چھوڑ دیا ہے اسی طرح اور جگہ بھی چھوڑ دیاجائے۔اگر امام صاحب کے دونوں شاگردوں کے خلاف کے وقت امام صاحب کے قول کو چھوڑنے سے آدمی لعنتی نہیں بنتا تو پھر حدیث شریف کے خلاف کے وقت امام صاحب کے قول کو چھوڑ دینے سے انسان کیسے لعنتی بن جائے گا؟بھائیو!سنو یہاں تمہارے اگلے پچھلے فقہا غیر فقہا جتنے بھی یہ تمام حضرات آپ کی نگاہوں میں بد نہیں بنے؟تو آخر ان مٹھی بھر اہلحدیثوں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے؟کہ جہاں انہوں نے امام صاحب کے کسی مسئلے کو چھوڑا اور اس کے خلاف کیا کہ آپ کے ہاں صف ماتم بچھ جاتی ہے اور مل جل کر سیاپا ہونے لگتا ہے۔سچ ایمان یہی ہے اسلام یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے خلاف جب اور جس کا قول ہو چھوڑ دیا جائے اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر گز کسی حالت میں کسی کے خلاف پر نہ چھوڑا جائے۔ دو اذانوں کو ایک کردیا: (۱۵۲)’’مشکوۃ شریف جلد اول ص۲۲۵ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃالوداع کے قصہ میں مروی ہے کہ جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچے تو:
Flag Counter