Maktaba Wahhabi

32 - 215
گئے۔تمہاری ذلت کے انتہاء نہ رہی،بتاؤ اور سچ بتاؤ کیا یہ صحیح نہیں کہ آج ایک مسلمان دس روپے ماہوار پر بوٹ صاف کرنے پر ملازم ہے،کیا یہ صحیح نہیں کہ دس روپے پر ایک مسلمان ملازم ہے جو سور پکا کر کھلائے اور شراب لا کر پلائے؟ہائے ہائے مسلمانوں!اب کون سی ذلت باقی رہ گئی؟کمینہ پن کا کونسا زینہ اترنا رہ گیا؟اللہ کے لئے کروٹ لو۔پھر اس روش پر چلو جس پر پہلے تھے۔دیکھو جن بزرگوں نے سلطنتیں حاصل کی تھیں جو پہلی صدی کے لوگ تھے جو دین کی جڑیں بونے والے تھے جو اسلام کی شاخیں پھیلانے والے تھے۔سوچو کہ ان کے ہاتھ میں کیا تھا؟وہ عامل کس چیز کے تھے؟دین و دنیا کی کنجی ان کے پاس کیا تھی؟وہی گراب بھی تم لے لو تو کچھ نہیں بگڑا۔؎ چمن میں جام صہبا ہے گھٹا ہے جائے خلوت ہے اگر ایسے میں آجاؤ تو صاحب وقت فرصت ہے قرآن و حدیث میں ہی اسلام ہے مسلمانو!اور اے مسلمانو!کیا اس کا جواب صرف ایک ہی نہیں؟کہ ان کے ایک ہاتھ میں قرآن تھا اور دوسرے ہاتھ میں حدیث تھی۔ایک ہاتھ میں کلا اللہ تھا اور دوسرے میں کلا الرسول صلی اللہ علیہ وسلم تھا۔اگر یہی جواب ہے تو آج تمہارا بھی تیسرا ہاتھ نہیں جو تیسری چیز کی ضرورت ہو۔ایک مٹھی میں قرآن لو اور دوسری میں حدیث لو۔جب تیسرا ہاتھ پیدا ہو تب تیسری چیز بھی پیدا کر لینا اب تو قرآن و حدیث بس ہے۔باقی سب ہوس ہے۔اگرسورج نکلنے پر سارے چراغ بجھا دینا کوئی عقل مندی کا کام ہے تو حدیث کو دیکھ کر تمام لوگوں کے کلام کو دور کر دینا بھی عقلمندی ہے۔امتی
Flag Counter