Maktaba Wahhabi

33 - 215
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں فرق کرنا اگر دین ہے تو اماموں کے اقوال اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں میں امتیاز کرنا بھی دین ہے۔اگر مرتنے کے لحاظ سے امتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کروڑویں حصے کے برابر نہیں تو اقوال آئمہ حدیث رسول کے سامنے کروڑویں حصے کے برابر بھی نہیں۔پھر کس قدر ظلم ہے کہ آئمہ کے اقوال سامنے اوران کے مقابل احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمان پیغمبر رد کر دیئے جائیں؟فرمان پیغمبر کی مثال کس دلفریب دلچسپ چیز سے دی جائے۔؎ حرف منہ سے جو اس کے نکل پڑیں ایک غنچہ سے لاکھ پھول جھڑیں دیکھ اس لب کی گرہر افشانی ہو گیا آب ابر نیسانی عمل بالحدیث کی تاکید اگر میری یہ سب باتیں آپ کی سمجھ میں آگئیں ہیں تو لو اور سنو میں ڈیڑھ سو حدیثیں اپنے اور آپ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی پیش کرتاہوں۔اٹھو ہمت کرو اور میری طرح تم بھی ان کے عامل بن جاؤ۔سنو!دین کا ٹھیکہ دار کوئی نہیں کہ وہ اجازت دے تو ہم نبی کی مانیں،وہ اجازت نہ دے تو ہم نبی کی نہ مانیں۔ہم نے کلمہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑھا ہے،نہ کہ کسی امام کاپس جس کا کھائیں اس کا گائیں۔جس کے امتی ہیں اس کی مانیں جس کی شفاعت کے خوہاں ہیں اس کی تابعداری کریں جس کا فرمان قول اللہ ہے اس پر جان و دل سے فدا ہوں۔دنیا بگڑ جائے لیکن قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہ چھوٹے،سارے روٹھ جائیں مگر دامن حدیث نہ چھوٹے سب ٹوٹ جائیں مگر اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نہ چھوٹیں،اسے سب مل گیا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مل گئے۔اس سے سب
Flag Counter