Maktaba Wahhabi

64 - 215
پگڑی پر مسح کا مسئلہ: (۲۱)’’عن المغیرۃ بن شعبۃ ان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم توضاء فمسح بنا صیتہ و علي العمامۃ وعلی الخفین‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے ہوئے پیشانی کے اوپر بالوں پر اور پگڑی پر مسح کیا‘‘(رواہ مسلم،مشکوۃ،جلد اول،ص۴۶،باب سنن الوضوء) یہ حدیث بالکل صحیح ہے اور صاف ہے کہ جو شخص صافہ باندہے ہوئے ہو وہ وضو کرتے ہوئے اپنے صافے پر مسح کر لے لیکن حنفی مذہب اس حدیث کا منکر ہے وہ کہتا ہے کہ عمامہ پر مسح نہ کرے چنانچہ فقہ کی معتبر تر کتاب ’’ہدایہ،کتاب الطہارت،ص ۴۴،جلد اول ‘‘میں ہے: ’’ولا یجوز المسح علي العمامۃ‘‘ ترجمہ:’’یعنی عمامے پر مسح کرنا جائز نہیں‘‘ حنفی بھائیو!کیا آپ ہدایہ کے مقلد ہو کر یہی سمجھیں گے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناجائز فعل کیا؟کیا حدیث کے مقابلے میں آپ فقہ کو لیں گے؟منہ التوفیق۔ تیمّم کا مسئلہ: (۲۲)’’عن عمار فضرب النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم بکفیہ الارض ونفخ فیھما ثم مسح بھما وجھہ وکفیہ ‘‘ ترجمہ:’’یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کر کے بتلایا اس طرح کہ اپنے دونوں ہاتھ مٹی پر مارے اور انہیں پھونک کر اپنے چہرے پر مل لئے اور دونوں پہنچے مل لئے ‘‘(رواہ البخاری ومسلم،مشکوۃ باب التیمم،ص۵۴ ج اول) یہ حدیث بالکل صحیح ہے اور صاف بتلا رہی ہے کہ تیمم میں صرف ایک
Flag Counter