Maktaba Wahhabi

53 - 215
پائی ہو چیز کا مسئلہ: (۱۱)’’عن خالد الجھنی قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فان جاء صاحبھا فعرف عفاصھا وعددھا ووکائھا فاعطھا ایاہ‘‘(صحیح مسلم شریف،ج دوم،مع نووی،ص۷۹‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں پھر اگر اس گمشدہ پائی ہوئی چیز کا مالک آجائے اور وہ اس کی ہتھیلی کو اس کی گنتی کو اس کے سربند کو بتلائے تو اسے وہ دیدے‘‘ اس حدیث میں صاف ہے کہ جو گری پڑی گمشدہ چیز کسی کو مل جائے اور وہ اسے اٹھالے،پھر جب کوئی اس کے صریح نشانات صحیح صحیح بتلادے،تو اس پر حق ہے کہ وہ چیز واپس کر دے۔لیکن حنفی مذہب اس کو نہی مانتا وہ کہتا ہے کہ جب تک اپنی ملکیت کا ثبوت اور گواہ نہ دے اسے نہ دے علامت بتلانے پر اسے دیے دینا ضروری نہیں کہ یہ مجبور ہو کر صرف نشانات دینے پر ہی دیدے مجبور نہیں یوں اسے اختیار ہے۔چنانچہ حنفی مذہب فقہ کی اعلیٰ اور بہترین کتاب ’’ہدایہ ‘‘جلد دوم کتاب اللقطہ،ص ۵۹۷ میں ہے: ’’واذا حضر رجل فادعیٰ اللقطۃ لم تدفع الیہ حتی یقیم البینۃ فان اعطٰے علامتھا حل للملتقطان ید فعھا الیہ ولا یجبر علیٰ ذالک فی القضاء‘‘ ترجمہ:’’یعنی جب کوئی آکر اس گری پڑی پائی ہوئی چیز کا دعویٰ کرے تو اسے نہ دی جائے گی۔جب تک کہ وہ شہادت ثبوت پیش نہ کرے،علامتیں بتلانے سے اسے دینا گو حلا ل تو ہے لیکن ضروری نہیں،قضاء وہ مجبوری
Flag Counter