Maktaba Wahhabi

48 - 215
’’واذ سرق العاقل البالغ عشرۃ دراہم اوما یبلغ قیمتہ عشرۃدراہم مغرویۃ من حرز لا شبھۃ فیہ وجب علیہ القطع‘‘ ترجمہ:’’یعنی دس درہم یا ان کی قیمت کی چوری پر ہاتھ کاٹنے کی حد واجب ہے‘‘ پس حدیث میں تو تین درہم پر ہاتھ کا کٹنا تھ لیکن حنفی مذہب میں تین درہم پر ہاتھ کٹنا نہیں بلکہ دس درہم پر ہے۔حنفی بھائیو!حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی آپ کے سامنے ہے اور آپ کی فقہ کا مسئلہ بھی آپ کے سامنے ہے بتلاؤ کسے مانو گے؟حدیث کو یا فقہ کو؟قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یا قول فقہا کو؟ایمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر لائے ہو یا کسی امتی پر؟ رضاعت کا مسئلہ: (۷)عن ام الفضل قالت ان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم قال لا تحرم الرضعۃ والرضعتان ‘‘(رواہ مسلم،مشکوۃ،ص۲۷۳،ج دوم) ترجمہ:’’ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ایک یا دو دفعہ منہ لگا کر کسی عورت کا کوئی بچہ دودھ پی لے تو اس سے حرمت ثابت نہیں ہوتی‘‘ بلکہ صحیح مسلم شریف کی ایک اور حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی تک رضاعت یعنی دودھ پلانے کی حرمت کا حکم یہ رہا کہ پانچ مرتبہ پیٹ بھر کر کوئی بچہ کسی عورت کا دودھ پئے تو حرمت رضاعت ثابت ہوگی بلکہ یہ بھی مروی ہے کہ پہلے قرآن میں دس دفعہ کا حکم اترا تھا پھر وہ منسوخ ہو کر پانچ مرتبہ کا پیٹ بھر کر
Flag Counter