Maktaba Wahhabi

170 - 215
حدمیں نہ آئے۔عورت کانوں تک ہاتھ نہ اٹھائے مرد مونڈھو ں تک نہ اٹھائے۔سنت تو ہے لیکن اس سنت پر عمل فقط وہی کر سکتا ہے جو حنفی وہ کر مرد بھی ہو،اور دوسری چیز بھی سنت تو ہے لیکن اس پر عمل وہی کر سکتی ہے جو حنفن ہو کر عورت بھی ہو۔تقلید کے شیدائیو!تم اس سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پھر یوں ٹکڑے بھی کیئے کہ حنفی توں کانوں تک رفع الیدین کرے اور شافعی مونڈھوں تک۔بس کرو شخصی تقلید کی فدائیوں!اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پورا مانو،نہیں تو صاف انکار کر جاؤ۔کیوں مسلمانوں میں نئی نئی راہیں نکالتے ہو؟کیوں اللہ کے دین کو تنگ کرتے ہو؟یوں سنت کا بٹوارہ کرتے ہو؟کیوں ایک کو مان کر ایک کو دھکے دیتے ہو؟اللہ سے ڈرو اللہ کے پورے دین کو مان لو۔ عورت مرد کی نماز میں فرق: (۱۲۴)یہی حال سینے کی حدیث میں بھی کیا ہے کہ حنفیوں نے تو کہا سینے پر ہاتھ نہ باندھے بلکہ ناف تلے ہاتھ باندہے شافعیہ نے کہا سینے پر ہاتھ باندلے۔لیکن مرد ہے تو ہر گز نہ باندھے۔اب فرمایئے کہ اگر حدیثین دونوں ہیں اور دونوں ایک ہی قوت کی ہیں تو پھر شافعیوں اور حنفیوں نے بٹوارہ کیوں کیا؟اور اگر ایک گری پڑی ضعیف اور ناقابل عمل ہے جیسے ناف تلے کی روایت تو پھر اسے کیوں مانا؟اور صحیح اورثابت کو کیوں چھوڑا؟اور پھر جب چھوڑا ہی تھا تو عورتوں کو ناف کے اوپر ہاتھ باندھنے کی ہدایت حنفیوں نے کیوں کی؟کیا حدیث پر عمل کرنے کے عورت ہونے کی بھی شرط ہے؟یا کیا ان حضرات نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کوئی غلط رائے قائم کر رکھی ہے یا اس تقسیم کی کوئی اوردلیل ہے؟کہ حنفی مرد ناف تلے ہاتھ رکھے،اور حنفن عورت سینے پر،حدیث میں تو صاف ہے:
Flag Counter