Maktaba Wahhabi

117 - 215
لیکن حنفی مذہب کیا ہے اس مصنف ہدایہ سطر ۴میں بیان کر چکے ہیں کہ ’’ یسربھما‘‘یعنی اعوذ کو اور بسم اللہ کو آہستہ پڑہے۔دلیل یہ کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ یہی فرماتے ہیں۔آپ نے یہ بٹوارہ دیکھا؟یہ تقسیم سمجھ آئی؟کہ ایک دلیل پر تو شافعی عمل کرے دوسری پر حنفی عمل کرے۔اب اے شافعیوں!اور اے حنفیوں!سنو،محمدی کہتے ہیں کہ اگر فی الواقع کوئی دلیل ہے تو جیسے اس کی تابعداری اس کی ایک حنفی پر ہے شافعی پر بھی ہے اور جیسے شافعی پر ہے حنفی پر بھی ہے پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ ایک دلیل کو حنفی ٹال دے اور ایک دلیل کو شافعی ٹال دے۔ ایک باپ کے اگر دو بیٹے ہوں تو دونوں بیک وقت باپ کو باپ کہہ سکتے ہیں۔اس کے کیا معنی؟کہ ایک باپ کہے تو دوسرا منہ پھلا کر روٹھ جائے کہ میں نہیں کہتا اس لئے کہ یہ کہتا ہے پھر دوسرا باپ کو باپ کہے تو یہ پہلا روٹھ جائے اور منائے نہ منے کہ صاحب یہ چونکہ اسے باپ کہتا ہے اس لئے ناممکن ہے کہ میں کہہ دوں۔اہلحدیث کہتے ہیں کہ یہ روٹھنا چھوٹنا چھوڑو جب اسی باپ کے بیٹے تم ہو اور اسی کے یہ ہیں تو لا محالہ دونوں ہی کو ماننا پڑے گا۔اس ضد کو چھوڑ دو کہ یہ باپ کہتا ہے تو میں نہیں کہوں گا اس حدیث پر میں عمل نہیں کروں گا اس لئے کہ شافعی اس پر عمل کرتا ہے۔اور وہ کہے میں اس پر عمل نہیں کروں گا اس لئے کہ حنفی اس پر عمل کرتا ہے اس تفرقے کو مٹادو اور سب مل کر ہر حدیث پر عمل کرو۔بے شک حدیث میں دونوں چیزیں مروی ہیں آہستہ ’’بسم اللہ ‘‘پڑھنا بھی اور بلند آواز سے پڑھنا بھی۔اگر کوئی صاحب پوری بحث اس کی دیکھنا چاہتے ہوں تو وہ درایہ کو ملاحظہ فرمالیں۔یہاں ہمارا مقصود یہ ہے کہ صحیح اور صریح حدیث میں موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اونچی آواز سے ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘‘پڑھتے تھے،لیکن کیا مجال!جو ایک حنفی عمر بھر میں ایک مرتبہ بھی اس پر عمل کر لے۔محض اس لئے کہ حنفی مذہب میں نہیں اس لئے حنفی وہی ہے جو
Flag Counter