Maktaba Wahhabi

66 - 413
کو تیز کیا اور وہ سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ فرمانا چاہتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا تمہیں معلوم ہے کہ وہ کون سا دن ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ دن وہ ہو گا کہ جس میں اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو آواز دیں گے اور وہ اپنے رب تعالیٰ کو جواب دیں گے۔ پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا:’’ اے آدم ! جہنم والوں کو نکالو۔‘‘ وہ عرض کریں گے :’’ اے میرے رب ! جہنم والے کون ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا :’’ ہر ہزارمیں سے نو سو ننانوے جہنم کی طرف اور ایک جنت کی طرف۔‘‘ [ یہ سن کر ] لوگ اس قدر مایوس ہوئے کہ مسکرائے تک نہیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کی کیفیت کو دیکھا،تو فرمایا:’’ عمل کرو اور خوش ہو جاؤ۔ اس ذات [پاک]کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! یقینا تم دو ایسی مخلوقوں کے ساتھ ہو کہ وہ دونوں جس کے ساتھ بھی ہوں اس کی تعداد کو بہت زیادہ کر دیتی ہیں اور وہ دو مخلوقیں یا جوج وماجوج اور آدم علیہ السلام اورابلیس کی فوت شدہ اولاد ہے۔‘‘ راوی نے بیان کیا کہ لوگوں کی مایوسی قدرے کم ہوئی،تو آپ نے فرمایا:’’عمل کرو اور خوش ہو جاؤ۔ اس ذات [پاک]کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تم ( امت محمدیہ والو!) تمام لوگوں کی نسبت ( تعداد میں ) اتنے ہو کہ جتنا اونٹ کے پہلو میں دھبہ ہوتا ہے یا جیسے عام جانور کے بازو میں ایک داغ۔ ( یعنی کفار کی نسبت تم بہت تھوڑے ہو۔)‘‘
Flag Counter