Maktaba Wahhabi

381 - 413
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے معاذ رضی اللہ عنہ !‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری حاضری میں میری خوش بختی ہے، میری حاضری میں میری خوش بختی ہے۔‘‘ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ مخاطب فرمایااور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ جواب دیا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص سچے دل سے یہ گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں،تو اللہ تعالیٰ اس کو [جہنم کی] آگ پر حرام کردیتا ہے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں اس کی خبر لوگوں کو نہ دے دوں تاکہ وہ خوش ہوجائیں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تب تو وہ بھروسا کر بیٹھیں گے۔‘‘[1] انہوں [معاذ رضی اللہ عنہ ] نے [حدیث چھپانے کے] گناہ سے ڈرتے ہوئے اپنی موت کے وقت اس کو بیان فرمایا۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرتِ معاذ رضی اللہ عنہ کو ایسی بات بتلائی،جس کی دوسرے لوگوں کو خبر دینے کی انہیں اجازت نہ دی۔ اس میں کیا حکمت تھی؟ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حدیث شریف کے عنوان میں اس کا جواب دیتے ہوئے تحریر کیاہے: [بَابُ مَنْ خَصَّ بِالْعِلْمِ قَوْمًا دُوْنَ قَوْمٍ کَرَاھِیَۃَ أَنْ لاَ یَفْھَمُوْا ]۔ [2] ’’ [اس بارے میں باب کہ علم کی باتیں سب کے نہ سمجھ سکنے کے اندیشہ کی کی
Flag Counter