Maktaba Wahhabi

300 - 413
سنتیں،جس کو سمجھ نہ پاتیں،تو وہ اس کے متعلق سوال جواب کرتیں،یہاں تک کہ وہ اس کو سمجھ جاتیں۔ چنانچہ (ایک مرتبہ)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس سے حساب لیا گیا اس کو عذاب دیا گیا۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ[یہ سن کر]میں نے عرض کیا:’’کیا اللہ تعالیٰ نہیں فرماتا:(ترجمہ:عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا)؟‘‘ انہوں نے بیان کیا:’’کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یقینا یہ تو صرف [دربارِ الٰہی میں ]پیشی ہے،لیکن جس کے حساب میں چھان پھٹک کی گئی وہ ہلاک ہو گیا۔‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی:[جس کا حساب کیا گیا وہ ہلاک ہو گیا]سے اشکال پیدا ہوا۔ انہوں نے اس کو آیت کریمہ [ترجمہ:پس عنقریب اس کا آسان حساب لیا جائے گا]سے متعارض سمجھا کیونکہ یہ آیت کریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بعض حساب کیے جانے والوں کو عذاب نہ ہو گا۔ انہوں نے اس اشکال کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خفا نہ ہوئے،بلکہ ازالہ اشکال کی خاطر واضح فرمایا کہ آپ کے فرمان میں ذکر کردہ [حساب ] سے مقصوددربارِ الٰہی میں صرف پیشی ہے اور آیت کریمہ میں مذکور [حساب ] سے مراد چھان پھٹک اور جانچ پڑتال ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کے باب کا عنوان بایں الفاظ تحریر کیا ہے: [بَابُ مَنْ سَمِعَ شَیْئًا فَرَاجَعَ حَتّی یَعْرِفَہٗ][1] [اس شخص کے بارے میں باب کہ جو کوئی چیز سنے، تو اس کے متعلق سوال جواب کرے،یہاں تک کہ اس کو سمجھ جائے۔] امام ابن ابی جمر ہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے حدیث شریف کی شرح میں تحریر کیا ہے: ’’ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلیٰ أَنَّ مِنَ السُّنَّۃِ أَنَّ مَنْ سَمِعَ شَیْئًا لَا یَعْرِفُہٗ فَلْیُرَاجِعْ فِیْہِ حَتَّی یَعْرِفَہٗ، یُؤْخَذُ ذٰلِکَ مِنْ قَوْلِہٖ:’’ کَانَتْ لَا
Flag Counter