Maktaba Wahhabi

279 - 413
٭ دورانِ سفر سلسلہ تعلیم جاری رکھنا۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان یہ سوال و جواب سفر میں ہوئے تھے۔[1] ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے عمدہ سوال کی تعریف فرمائی۔[2] ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو کلی طور متوجہ کرنے کی غرض سے درج ذیل باتیں ارشاد فرمائیں : ۱:کیا میں تمہاری خیر کے دروازوں کی طرف راہنمائی نہ کروں ؟ ب:کیا میں تمہیں تمام باتوں کی اصل۔اس کے ستون اور اس کی چوٹی کی بات نہ بتلاؤں ؟ ج:کیا میں تمہیں اس سب کچھ کو محکم اور مضبوط کرنے والی بات نہ بتلاؤں ؟[3] ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کو ڈھال سے، صدقہ کے خطاؤں کے مٹانے کو پانی کے آگ کو بجھانے سے، اسلام یعنی توحید و رسالت کی گواہی کو ہر چیز کی جڑ سے، نماز کو ستون سے، جہاد کو اونٹ کی کوہان کے بالائی حصے سے اور انسان کی گفتگو کو کٹی ہوئی کھیتی سے تشبیہ دی ہے۔آخری تشبیہ کے متعلق علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ شَبَّہُ (النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم )مَا یَتَکَلَّمُ بِہِ الْإِنْسَانُ بِالزَّرْعِ الْمَحْصُوْدِ بِالْمِنْجَلِ، وَھُوَ مِنْ بلَاغَۃِ النُّبُوَّۃِ، فَکَمَا أَنَّ الْمِنْجَلَ یَقْطَعُ، وَلَا یُمَیِّزُ بَیْنَ الرَّطْبِ وَالْیَابِسِ، وَالْجَیِّدِ وَالرَّدِيء، فَکَذَلِکَ لِسَانُ بَعْضِ النَّاسِ یَتَکَلَّمُ بِکُلِّ نَوْعٍ مِّنَ الْکَلَامِ حَسَنًا وَقِبِیْحًا‘‘۔[4] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان کی گفتگو کو درانتی کے ساتھ کٹی ہوئی کھیتی کے ساتھ تشبیہ دی ہے اور یہ بلاغت نبوت میں سے ہے کہ جس طرح درانتی کھیتی کو
Flag Counter