Maktaba Wahhabi

274 - 413
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے کسی کی اس وقت تک نماز پوری نہیں ہوتی، جب تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق مکمل وضو نہ کرے۔وہ اپنے چہرے اور دونوں بازوؤں کو کہنیوں تک دھوئے، اپنے سرکا مسح کرے اور دونوں قدموں کو ٹخنوں تک [دھوئے]پھر اللہ عزوجل کی بڑائی بیان کرے اور اس کی تعریف کرے۔‘‘ اس قصہ سے یہ بات واضح ہے کہ اس شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں طریقہ نماز سکھانے کی درخواست کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی صورتِ حال کے پیش نظر نماز کے ساتھ ساتھ اس کو طریقہ وضو بھی سمجھا دیا۔ اسی بارے میں امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ وَإِنَّ الْمُفْتِي إِذَا سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ، وَکَانَ ھُنَاکَ شَیْئٌ آخَرُ یَحْتَاجُ إِلَیْہِ السَّائِلُ،یَسْتَحِبُّ لَہٗ أَنْ یَذْکُرَہُ لَہٗ، وَإِنْ لَمْ یَسْأَلْہٗ عَنْہُ، وَیَکُوْنُ مِنْ بَابِ النَّصِیْحَۃِ، لَا مِنَ الْکَلَامِ فِیمَا لَا مَعْنَی لَہٗ۔ وَمَوْضعُ الدَّلَالَۃِ مِنْہُ کَوْنُہٗ قَالَ:’’ عَلِّمْنِي‘‘۔ أَيِ الصَّلَاۃَ، فَعَلَّمَہُ الصَّلَاۃَ وَمُقَدَّمَاتِھَا‘‘۔[1] ’’جب مفتی سے کسی چیز کے بارے میں استفسار کیا جائے اور وہاں کوئی اور ایسی بات ہو جس کے سمجھنے کی سائل کو ضرورت ہو، تو اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ اس کو سائل کے لیے بیان کر دے،اگرچہ اس نے اس کے متعلق نہ پوچھا ہو۔ یہ طرزِ عمل خیر خواہی کے زمرہ میں آتا ہے۔ بے کار گفتگو میں اس کا شمار نہ ہو گا۔ اس [حدیث]میں اس کے لیے محلِ شاہد یہ ہے کہ اس شخص نے تعلیم نماز کی درخواست کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نماز اور اس
Flag Counter