Maktaba Wahhabi

270 - 413
’’ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کرتے ہوئے عرض کیا:’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سمندر میں سوار ہوتے ہیں۔[1] اور پانی کی قلیل مقدار اپنے ہمراہ لے جاتے ہیں۔ اگر ہم [اس سے]وضو کریں تو پیاسے رہ جائیں۔ تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کا پانی پاک اور پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف سمندر کے پانی سے وضو کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپ نے صرف اسی بات کا جواب دینے پر اکتفا نہ کیا، بلکہ سائل کی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے سمندر کے مردار کا حکم بھی بیان فرما دیا۔ اس بارے میں امام رافعی رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ لَمَّا عَرَّفَ اِشْتِبَاہَ الْأَمْرِ عَلَی السَّائِلِ فِي مَائِ الْبَحْرِ أَشْفَقَ أَنْ یَشتَبِہَ عَلَیْہِ حُکْمُ مَیْتَتِہٖ، وَقَدْ یَبْتَلِي بِھَا رَاکِبُ الْبَحْرِ، فَعقَّبَ الجَوابَ عَنْ سُؤَالِہٖ بِبَیَانِ حُکْمِ الْمَیْتَۃِ۔‘‘[2] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحری پانی کے متعلق سائل کا اشتباہ دیکھا، تو آپ کو خدشہ ہوا کہ وہ اس کے مردار کے بارے میں بھی اشتباہ کا شکار ہو گا ا ور بسااوقات سمندری سوار اس اشبتاہ میں مبتلا بھی ہو جاتا ہے،[3]سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سوال کا جواب دینے کے بعد مردار کا حکم بھی بیان فرما دیا۔‘‘ ملا علی القاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ لَمَّا سُئِلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ مَائِ الْبَحْرِ، وَعَلِمَ جَھْلَھُمْ بِحُکْمِ مَائِہٖ قَاسَ جَھْلَھُمْ بِحُکْمِ صَیْدِہٖ مَعَ عُمُوْمِ قَوْلِہٖ تَعَالیٰ:{حُرِّمَتْ
Flag Counter