Maktaba Wahhabi

293 - 360
خلاف کوئی دوسرا حکم نازل فرما کر پہلے حکم کی منسوخی سے مطلع فرما دیا، تو اس میں حیرت یا دوسرے حکم کو قبول نہ کرنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ کیا محض اس لئے کہ اس بارے میں اللہ عزوجل نے ایسی کوئی آیت نازل نہیں فرمائی کہ جس کی تلاوت کی جاتی، انسانوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کی تصدیق و اطاعت اور آں صلی اللہ علیہ وسلم کے اس نئے حکم کو قبول کرنا لازم نہ ہو گا؟ چونکہ ہر مسلمان یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کتاب اللہ میں نازل کردہ کسی چیز کو اس وقت تک منسوخ نہیں فرما سکتے جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی اس کا حکم نہ دیا جائے، خواہ وہ حکم قرآن کریم کا قابل تلاوت جزء ہو یا نہ ہو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے واضح ہوتا ہے: [وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ [٣]إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ][1] ’’اور نہ وہ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی خواہش نفسانی سے کچھ بولتے ہیں، ان کا ارشاد تو نری وحی ہے جو ان پر بھیجی جاتی ہے۔‘‘ اور [إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ][2] ’’میں تو صرف جو کچھ میرے پاس وحی آتی ہے، اس کا اتباع کرتا ہوں۔‘‘ پس وحی وہ بھی ہو سکتی ہے جو قرآن کا باقاعدہ جزو نہ ہو، چنانچہ جناب مفتی محمد شفیع صاحب، امام قرطبی رحمہ اللہ سے نقل فرماتے ہیں: ’’یہ بات علماء امت میں متفق علیہ ہے کہ جب کوئی حکم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یقینی طور پر معلوم ہو جائے جیسے خبر متواتر، مشہور وغیرہ میں ہوتا ہے تو وہ بالکل بحکم قرآن ہے۔ اور وہ بھی در حقیقت اللہ تعالیٰ ہی کا فرمان ہے۔ اس لئے ایسی حدیث سے کسی آیت قرآن کا منسوخ ہو جانا کوئی محل شبہ نہیں الخ۔‘‘ [3] امام ابن حزم اندلسی رحمہ اللہ نسخ القرآن بالسنۃ پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’نسخ صرف بعض أزمان کی حکم وارد کے ساتھ تخصیص ہے، سارے ازمان کی نہیں ہے۔ تمام علماء، سنت کے ساتھ بعض اعیان کی تخصیص کو جائز قرار دیتے ہیں، مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد: ’’لَا قَطْعَ إِلَّا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا‘‘ یعنی ’’ربع دینار سے کم کی چوری پر ہاتھ نہ کاٹا جائے گا‘‘ وغیرہ۔ پس سنت سے بعض اعیان کی تخصیص کے جواز اور سنت سے ہی بعض ازمان کی تخصیص کے جواز کے مابین کیا فرق ہو سکتا ہے؟ بلکہ جو چیز واجب الممانعت ہونے کی بدرجہا مستحق تھی وہ تو موجود ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ تخصیص نسخ کے مانند نہیں ہے، کیونکہ تخصیص نص کے لئے باعث رفع نہیں ہوتی جبکہ نسخ پوری نص کے لئے موجب رفع ہوتا ہے، تو ان سے ہمارا سوال یہ ہے کہ جب سنت سے نص کے بعض کا رفع (نسخ)
Flag Counter