Maktaba Wahhabi

283 - 360
سے صاف صاف فرما دیجئے کہ اے کافرو! میں نہ تمہارے معبودوں کی پرستش کرتا ہوں اور نہ تم میرے معبود کی پرستش کرتے ہو۔ اور نہ میں تمہارے معبودوں کی پرستش کروں گا اور نہ تم میرے معبود کی پرستش کرو گے۔ پس تمہارے لئے تمہارا دین اور میرے لئے میرا دین ہے۔‘‘ امام رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’كلا فإنه عليه السلام ما بعث إلا للمنع فكيف يأذن فيه ولكن المقصود منه أحد أمور، أحدها: أن المقصود التهديد كقوله: ٱعْمَلُوا۟ مَا شِئْتُمْ ‘‘ الخ [1] یعنی ’’ایسا مفہوم ہرگز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نہیں ہو سکتا۔ آپ کفر کی چھوٹ کیونکر دے سکتے تھے۔ جب کہ آپ کو صرف اس سے روکنے کے لئے ہی مبعوث کیا گیا تھا۔ لیکن اس سے مقصد ان امور میں سے کوئی ہو سکتا ہے پہلا یہ کہ یہ الفاظ تہدید کے طور پر استعمال ہوئے ہوں جیسے کہ ’’ٱعْمَلُوا۟ مَا شِئْتُمْ‘‘ کے الفاظ میں فرمایا گیا ہے الخ۔‘‘ 2- دوسری مثال سورۃ البقرۃ کی مندرجہ ذیل آیت ہے: [وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَٰجِهِم مَّتَـٰعًا إِلَى ٱلْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِى مَا فَعَلْنَ فِىٓ أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍ][2] یعنی ’’اور جو لوگ تم میں سے وفات پا کر بیویوں کو چھوڑ جاتے ہیں، وہ اپنی بیویوں کے واسطے ایک سال تک منتفع ہونے کی وصیت کر جایا کریں اس طرح کہ وہ گھر سے نہ نکالی جائیں۔ ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس بارے میں کہ جس کو وہ اپنے بارے میں معروف طریقہ پر کریں کوئی حرج نہیں ہے۔‘‘ اس آیت میں مذکور بیوگی کی مدت (ایک سال) کو مندرجہ ذیل آیت نے منسوخ کر کے چار ماہ دس دن کر دیا ہے: [وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا][3] یعنی ’’اور جو لوگ تم میں سے وفات پا کر بیویاں چھوڑ جاتے ہیں وہ بیویاں اپنے آپ کو چار ماہ دس دن (نکاح کے بغیر) روکے رکھیں۔‘‘ اور بیوہ کی اس ایک سال مدت کفالت کے حکم کو ترکہ میں حصہ دار بنا کر مندرجہ ذیل آیت نے منسوخ کر دیا ہے: [وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّنۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَآ أَوْ دَيْنٍ ۗ][4]
Flag Counter