Maktaba Wahhabi

225 - 360
پرندے اور گھریلو گدھوں کو بھی حرام قرار دیا ہے، سورۃ النساء کی آیت (101) میں نماز قصر کے لئے ’’سفر‘‘ کے ساتھ ’’کفار کے ستانے کا خدشہ‘‘ بھی بطور شرط مذکور ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت امن بھی نماز قصر کی بعض صورتوں کو واضح فرمایا ہے۔ سورۃ المائدہ کی آیت (6) میں ہر مردار اور خون کو حرام قرار دیا گیا تھا لیکن حدیث نبوی نے مردہ ٹڈی، مچھلی اور خون بشکل جگر و کلیجی کو استثناء حلال قرار دیا ہے، اور سورہ الاعراف کی آیت (32) میں اللہ کی پیدا کردہ زینت اور پاکیزہ رزق کو حلال بتایا گیا ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نے مردوں کے لئے زینت کی اشیاء میں سے ریشم اور سونے کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے – غرض اس طرح کی اور بھی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں جو دراصل خود قرآن کی آواز میں ضرورت حدیث کو ثابت کرتی ہیں۔ ان مثالوں کو دیکھ کر بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ فہم قرآن کے لئے سنت نبوی کا مطالعہ کس قدر ضروری ہے۔ اوپر ’’قرآن و سنت میں سے کسی ایک چیز پر اکتفا کرنا گمراہی کا باعث ہے‘‘ کے زیر عنوان حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے متعلق جو روایات نقل کی گئی ہیں اگرچہ ان سے بھی فہم قرآن میں احادیث کی ناگزیر حاجت کا اظہار ہوتا ہے، لیکن اس واقعہ کو امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے قدرے مختلف لیکن مؤثر انداز میں یوں بیان کیا ہے: ’’مروی ہے کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو احمق کہا اور اس سے پوچھا کہ کیا تم کتاب اللہ میں یہ پاتے ہو کہ ظہر کی چار رکعات ہیں جن میں جہری قرأت نہیں کی جاتی؟ پھر اسی طرح کئی نمازوں اور زکوٰۃ کے متعلق سوال کیا اور پوچھا کہ کیا تم کو یہ سب چیزیں کتاب اللہ میں مفسراً ملتی ہیں؟ پھر فرمایا: ’’إن كتاب اللّٰه أبهم هذا و إن السنة تفسر ذلك‘‘ یعنی قرآن نے ان باتوں کی تفصیل بیان کرنے سے خاموشی اختیار کی ہے لیکن سنت نے ان پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔‘‘ [1] امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے بھی اپنی ’’سنن‘‘[2]میں اس واقعہ کو قدرے مختلف انداز میں روایت کیا ہے، جس کا حاصل اس کے سوا کچھ نہیں کہ قرآن کریم کے اصل اور صحیح مقصود و منشا کو سمجھنے کے لئے سنت نبوی کی طرف رجوح کرنا ناگزیر ہے۔ علامہ علاء الدین ابو الحسن الخازن رحمہ اللہ آیت: ’’لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ‘‘ کے تحت لکھتے ہیں: ’’یعنی احکام قرآن میں سے جو کچھ مجمل ہے۔ کتاب اللہ کا بیان اور اس کی تشریح و توضیح سنت سے طلب کرنی چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی قرآن کے ان مجملات کے مبین ہیں۔‘‘ [3] اور نواب صدیق حسن خاں بھوپالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’کتاب اللہ کا بیان سنت سے طلب کرنا چاہیے۔ اس مجمل کے مبین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اسی لئے
Flag Counter