Maktaba Wahhabi

83 - 191
”میں نے صحیح مسلم میں وہ احادیث درج کی ہیں جن پر بلحاظ صحت ائمہ حدیث کا اجماع ہوگا۔‘‘ لیکن معلوم ہے کہ کئی مقامات پر یہ شرط قائم نہیں رہ سکی اور وہ ایسی حدیث بھی ذکر فرماگئے ہیں جن پر آئمہ حدیث کابلحاظ ِ صحت اجماع نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ أَحْفَظُ مِائَةَ أَلْفِ حَدِيثٍ صَحِيحٍ، وَمِائَتَيْ أَلْفِ حَدِيثٍ غَيْرِ صَحِيحٍ. (تدریب ص۲۹) ”مجھے ایک لاکھ صحیح حدیثیں یاد ہیں اور دولاکھ غیرصحیح۔ “ حالانکہ صحیح بخاری میں تقریباًچار ہزار حدیثیں ہیں اس لیے یہ خیال قطعاً غلط ہے کہ صحیح بخاری کےعلاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک تمام احادیث غلط ا ور غیر صحیح ہیں۔ یہ کہاجاسکتاہے کہ ان کی شرط کےمُطابق نہیں۔ مستدرک حاکم، صحیح ابن حبان، صحیح ابن خُزیمہ یہ سب کتابیں بشرط ِ صحت تدوین وتصنیف کی صُورت میں آئیں۔ ان پر بعض اعتراضات کے باوجود کافی ذخیرہ محدثین کے نزدیک صحیح ہے۔ البتہ اصُول خمسہ بخاری، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، نسائی میں صحاح کاکافی ذخیرہ آگیا لیکن استیعاب کا دعویٰ یہاں بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ان کے علاوہ حدیث کی کتابوں میں بھی صحیح احادیث کا ذخیرہ موجود ہے۔ البتہ بعض جگہ کچھ ایسی مشکلات سامنے آگئیں کہ وہاں صحیح اورضعیف میں امتیاز کرناکافی وقت طلب ہوگیاہے۔ طبرانی، سیوطی، ہیثمی کی کتابوں میں جوذخیرہ پایاگیاہے اس میں چھان پھٹک کے لیے ماہرین فن کی ضُرورت ہے۔ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے حجۃ اللہ میں محدثین اور کتب حدیث کے طبقات کی تقسیم اس طریقے سےفرمائی ہے کہ اگر حدیث کا طالب علم انہیں غور سے پڑھے تواسے بُہت کچھ حاصل ہوسکتاہے۔ (حجۃ اللہ البالغہ؃ ۱۰۵جلد۱) ہمارے دورکےمنکرین حدیث کی حیثیت فنِ حدیث کی اہمیت کے لحاظ سے
Flag Counter