Maktaba Wahhabi

78 - 191
”عمران کی بیٹی مریم نے شرمگاہ کوپاک رکھا اور ہم نے اس میں اپنی طرف سے روح پُھونک دی “۱ھ۔ سورۂ تحریم میں ضمیر مذکر کا مرجع لفظ فرج ہے اور سورۂ انبیاء میں حضرت مریم صدیقہ۔ اس عریانی کی ضرورت تھی۔ ا س عریانی کے بغیر نہ یہود اپنی ہٹ سے بازآتے عیسائی اپنا غلوترک کرتے۔ مصلحت کا تقاضا تھاکہ بات ذرا عُریاں ہوجائے۔ جسٹس شفیع صاحب تو فرمائیں گے، میں باور نہیں کرسکتا کہ خداتعالیٰ نے ایک پاک باز اور مقدس عورت کے متعلق اس قدر عریاں الفاظ استعمال فرمائے ہوں لیکن ان کے سوا چارہ نہ تھا۔ پھر یہی تذکرہ سورۂ مریم میں ملاحظہ فرمائیے۔  أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا (۴۶/۲۰) اسی طرح ۴۷/۳ میں حضرت مریم نے بچے کی پیدائش متعلق جومعذرت کا طریق اختیار فرمایاہے کافی عریاں ہے۔ آپ اسے باور فرمائیں یا نہ فرمائیں۔ حالات کاتقاضا یہی تھا کہ براءت کےلیے عریاں لفظ استعمال ہوں۔ ا ن عورتوں کا ذکر فرماتے ہوئے جن سے نکاح حرام ہے فرمایا :۔ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ ( ۴/۲۳) ربیبہ کےنکاح کی حرمت کے ذکر میں اس کی والدہ کے متعلق جس شرط کا ذکر فرمایاہے وہ ازدواجی تعلّق کی آخری صُورت ہے۔ امید ہے آپ باور فرمائیں گے کہ ا س میں کافی عریانی ہے لیکن اس عریانی کے سوا چارہ نہیں۔ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ(۲/۲۲۳) ”تمہاری عورتیں کھیتی ہیں تم اپنی کھیتی کے پاس جہاں سے چاہو آؤ“۔
Flag Counter