جاتاہے۔ جہاں تک ایمان ودیانت کا تعلق ہے، منکرین سنت اور انکار حدیث کے لیے یہاں ٹھکانا نہیں اور”طلوع اسلام “ اور اس قسم کے دوسرے لادینی رسائل ذہنوں کی جس طرح تربیت کررہے ہیں وہ یقیناً اسلامی تربیت نہیں بلکہ اس آزادی کو دیکھتے ہوئے جس کی تلقین ان لوگوں کا شیوہ ہوچکاہے خیال پیدا ہوتاہے کہ کسی باقاعدہ اور منظم کفرمیں بھی ان کے لیے جگہ نہیں۔ یہودیت اور نصرانیت کفرہیں لیکن ان کا قانون بھی توڑنے کےبعد انسان ان کی طرف نسبت نہیں کرسکتا۔ بت پرستی بھی ایک قانُون ہےا ور اس کی کچھ حدود ہیں۔ ایک آزاد منش آدمی وہاں بھی اس وقت تک رہ سکتاہے جب تک وہ ان پابندیوں کوقبول کرے۔
میری دانست میں ہمارے ان آزاد ومنش حضرات کی جگہ یا اباحیت میں ہے یا اشتراکیت کی وسعتوں میں کسی باقاعدہ مذہب میں ( کفر ہویااسلام ) ہمارے ان دوستوں کےلیے بظاہر کوئی جگہ نہیں۔
|