Maktaba Wahhabi

60 - 146
ان حقائق پر یقین کرو، حقائق تلاش کرو۔ حق کے پیچھے لگے چلو۔ حق مانگو اور حق ہی پکارو۔ لوگ مشرق و مغرب میں بھاگے بھاگے پھرتے ہیں مگر دربارِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا حق اور جگہ نہیں ہے۔ وَالْحَقَّ اَقُوْلُ: اور میں (بھی) سچ کہتا ہوں ۔ اَلْوَکِیْلُ ’’بڑا کارساز‘‘ وَکْل سے ہے۔ وَکْلَۃ الدّابۃ جانور تھک کر چلنے سے رہ گیا۔ وَکْل وہ انسان جو اپنا کام خود سر انجام دینے سے عاجز ہو۔ وکالت اپنا کام دوسرے کے سپرد کرنا۔ وَکِیْل بروزن فَعِیْل ہے۔ اس وزن کے الفاظ بمعنی مفعول بھی آتے ہیں اور بمعنی فاعل بھی۔ جب انسان کسی دوسرے پر اعتماد وثوق کرتا ہے۔ تب اسے وکیل کہتے ہیں ۔ یعنی مَوْکُوْل اللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ کا نام بمعنی فاعل ہے۔ جس سے مراد حافظ ہے۔ ﴿حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْل﴾ میں یہی معنی ملحوظ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ وکیل ہے، کہ جملہ امور میں درستی و اصلاح اسی سے ملتی ہے۔ اللہ تعالیٰ وکیل ہے، کہ نظام عالم کا اعتماد اسی کی ذات مقدس پر ہے۔ اللہ تعالیٰ وکیل ہے، کہ عاجز نوازی، بندہ پروری اسی کی شان ہے۔ موجودات کے جملہ امور کا سر انجام اسی کے قبضہ میں ہے۔ زمامِ اختیار اسی کے ہاتھ میں ہے۔ رب العزت کے کلام کو سنو۔ اپنے نبی محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے وکالت کی نفی فرماتا۔ ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ وَکِیْلًا﴾ (بنی اسرائیل: ۵۴) ’’ہم نے تجھے ان پر داروغہ نہیں بھیجا۔‘‘
Flag Counter