Maktaba Wahhabi

96 - 146
فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہادی ہے اور وہی استعداد فطرت کی عطا و دہش سے ہر مخلوق کی ہدایت فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہادی ہے اور وہی مشکلات ومصائب میں جبکہ عقل و ہوش ماری جاتی ہے اپنی طرف رجوع کرنے والوں کی ہدایت فرماتا ہے۔ اَلْبَدِیْعُ ’’بے مثال چیزوں کو ایجاد کرنے والا‘‘ بَدُعَ بَدْعًا کسی شے کا بنانا۔ کسی سابقہ نمونہ اور مثال کے بغیر بنانا۔ بدعت کو شرعی معنی میں اس لیے بدعت کہتے ہیں کہ اس نئے کام کی کوئی وجہ شریعت میں بروئے حکم الٰہی یا حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں ہوتی۔ بدعت کی بابت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ فرمائے ہیں ۔ ((مَنْ اَحْدَتَ فِیْ اَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ۔)) ’’جو کوئی شخص ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز نکالتا ہے جو ہمارے (عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) دین میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ میں نہایت کثرت کے ساتھ یہ فرمایا کرتے تھے: ((کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ وَّکُلَّ ضَلَاَلَۃٍ فِی النَّارِ۔)) ’’ہر ایک نئی بات جو کوئی شخص دین میں نکالے وہ گمراہی ہے اور ہر ایک گمراہی جہنم میں ہے۔‘‘ رَبٌّ ’’پالنے والا‘‘ دراصل یہ مصدر ہے اور فاعل کے معنی میں مستعمل ہے۔ ربوبیت کے مفہوم میں داخل ہے۔ ایک چیز یا شخص کو درجہ بدرجہ ترقی دیتے اور پرورش کرتے ہوئے اسے درجہ تمام و کمال
Flag Counter