Maktaba Wahhabi

111 - 146
لہٰذا علیم اور علام بالاستقلال دو اسم ہوئے۔ اسم علام کا غیوب کی طرف مضاف ہونا دراصل معنی کا وضوح ہے۔ اللہ تعالیٰ کا علم نہ محتاج مادہ ہے اور نہ مفتقر معلوم ہے۔ ﴿سُبْحٰنَکَ لَا عِلْمَ لَنَآ اِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا﴾ (البقرۃ: ۳۲) کی تلاوت انسنا پر افادہ علوم بھی کرتی ہے اور اسی حیرت و ضلالت سے بھی رہائی دلاتی ہے جو علم کی بحث میں منطقیوں اور فلسفیوں وغیرہ کو لاحق ہوتی ہے۔ اس اسم سے تخلق پیدا کرنے والوں کو لازم ہے کہ اپنے باطن کو علام الغیوب کے لیے کم از کم اتنا درست تو بنالیں جتنا اپنے ظاہر کو ہم جنسوں کی نظر ظاہربین کے سامنے درست بنالیا کرتے ہیں ۔ اَلْقَاھِرُ ’’زبردست‘‘ قہر کے معنی غلبہ و چیرگی ہیں اور قَاھر پہاڑ کی بلند ترین چوٹی کو بھی کہہ دیا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ قاہر ہے کیونکہ اسے تمام مخلوق پر غلبہ تام حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ قاہر ہے کیونکہ اس کے حکم کے سامنے سب کے سب سرافگندہ و عاجز ہیں ۔ ﴿وَ ہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ﴾ (الانعام: ۶۱) ’’وہ اپنے سب بندوں پر غالب ہے۔‘‘ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے غلام کو مار رہے تھے۔ عقب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگئے فرمایا تیرا رب تجھ پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے۔ جتنی تجھ کو اپنے غلام پر ہے یہ سن کر حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ زمین پر گرگئے۔ غلام سے کہا کہ اپنے پاؤں مع اپنے جوتا کے میرے رخسار پر رکھ تب جاہلیت کی بو میرے رخسار سے نکلے گی۔
Flag Counter